حریفِ مطلبِ مشکل نہیں فسونِ نیاز

حریفِ مطلبِ مشکل نہیں فسونِ نیاز
دعا قبول ہو یا رب کہ عمرِ خضر دراز

نہ ہو بہ ہرزہ، بیاباں نوردِ وہمِ وجود
ہنوز تیرے تصوّر میں ہے نشیب و فراز

وصالِ جلوہ تماشا ہے پر دماغ کہاں!
کہ دیجیے آئینۂ انتظار کو پرواز

ہر ایک [1] ذرّۂ عاشق ہے آفتاب پرست
گئی نہ خاک ہوئے پر ہوائے جلوۂ ناز

فریبِ صنعتِ ایجاد کا تماشا دیکھ
نگاہ عکس فروش و خیال آئینہ ساز

ہنوز اے اثرِ دید، [2] ننگِ رسوائی
نگاہ فتنہ خرام و درِ دو عالم باز

[3] زِ بس کہ جلوۂ صیاد حیرت آرا ہے
اُڑی ہے صفحۂ خاطر سے صورتِ پرواز

[4] ہجومِ فکر سے دل مثلِ موج لرزاں ہے
کہ شیشہ نازک و صہبا ہے آبگینہ گداز

اسدؔ سے ترکِ وفا کا گماں وہ معنی ہے
کہ کھینچیے پرِ طائر سے صورتِ پرواز

نہ پوچھ وسعتِ مے خانۂ جنوں غالبؔ
جہاں یہ کاسۂ گردوں ہے ایک خاک انداز

  1. "ایک" کی جگہ قدیم نسخوں میں "یک" چھپا ہے (حامد علی خاں)
  2. عرشی: "دیدہ" بجائے "دید" (جویریہ مسعود)
  3. یہ شعر نسخۂ حمیدیہ میں نہیں ہے (جویریہ مسعود)
  4. یہ شعر بھی نسخۂ حمیدیہ میں نہیں ہے (جویریہ مسعود)