وسعتِ سعیِ کرم دیکھ کہ سر تا سرِ خاک
گزرے ہے آبلہ پا ابرِ گہربار ہنوز

یک قلم کاغذِ آتش زدہ ہے صفحۂ دشت
نقشِ پا میں ہے تپِ [1] گرمیِ رفتار ہنوز

  1. بعض نسخوں میں "تپ" بھی چھپا ہے جو "تب" کا ہم معنی ہے۔ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ غالب نے کیا کہا تھا۔ (حامد علی خاں) مزید: ہم نے اس نسخے میں "تپ" کو ترجیح دی ہے کیوں کہ اکثر نسخوں میں "تپ" ہی درج ہے۔ (جویریہ مسعود)