مانع دشت نوردی کوئی تدبیر نہیں
مت مردُمکِ دیدہ میں سمجھو یہ نگاہیں
برشکالِ گریۂ عاشق ہے دیکھا چاہیے
مت مردُمکِ دیدہ میں سمجھو یہ نگاہیں
ہیں جمع سُویدائے دلِ چشم میں آہیں