جس دن سے کہ ہم خستہ گرفتارِ بلا ہیں
مے کشی کو نہ سمجھ بے حاصل
دھوتا ہوں جب میں پینے کو اس سیم تن کے پاؤں
مے کشی کو نہ سمجھ بے حاصل
بادہ غالبؔ عرقِ بید نہیں