کعبے میں جا رہا، تو نہ دو طعنہ، کیا کہیں
بھولا ہوں حقِّ صحبتِ اہلِ کُنِشت کو

طاعت میں تا رہے نہ مے و انگبیں کی لاگ
دوزخ میں ڈال دو کوئی لے کر بہشت کو

ہوں منحرف نہ کیوں رہ و رسمِ ثواب سے
ٹیڑھا لگا ہے قط قلمِ سرنوشت کو

غالبؔ کچھ اپنی سعی سے لہنا نہیں مجھے
خرمن جلے اگر نہ مَلخ کھائے کشت کو