ابر روتا ہے کہ بزمِ طرب آمادہ کرو
ملی نہ وسعتِ جولان یک جنون ہم کو
قفس میں ہوں گر اچّھا بھی نہ جانیں میرے شیون کو
ملی نہ وسعتِ جولان یک جنون ہم کو
عدم کو لے گئے دل میں غبارِ صحرا کو