تا ہم کو شکایت کی بھی باقی نہ رہے جا
گھر میں تھا کیا کہ ترا غم اسے غارت کرتا
غمِ دنیا سے گر پائی بھی فرصت سر اٹھانے کی
گھر میں تھا کیا کہ ترا غم اسے غارت کرتا
وہ جو رکھتے تھے ہم اک حسرتِ تعمیر، سو ہے