ہے آرمیدگی میں نکوہش بجا مجھے
[1] اور تو رکھنے کو ہم دہر میں کیا رکھتے تھے
مگر ایک شعر میں انداز رسا رکھتے تھے
اس کا یہ حال کہ کوئی نہ ادا سنج ملا
آپ لکھتے تھے ہم اور آپ اٹھا رکھتے تھے
زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری [2] غالبؔ
ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے