پا بہ دامن ہو رہا ہوں بسکہ میں صحرا نورد
خارِ پا ہیں جوہرِ آئینۂ زانو مجھے

دیکھنا حالت مرے دل کی ہم آغوشی کے وقت [1]
ہے نگاہِ آشنا تیرا سرِ ہر مو مجھے

ہوں سراپا سازِ آہنگِ شکایت کچھ نہ پوچھ
ہے یہی بہتر کہ لوگوں میں نہ چھیڑے تو مجھے

  1. نسخۂ مہر میں " ہم آغوشی کے بعد" (جویریہ مسعود)