ہے وصل ہجر عالمِ تمکین و ضبط میں
معشوقِ شوخ و عاشقِ دیوانہ چاہیے

اُس لب سے مل ہی جائے گا بوسہ کبھی تو، ہاں!
شوقِ فضول و جرأتِ رندانہ چاہیے