نہ حیرت چشمِ ساقی کی، نہ صحبت دورِ ساغر کی
صبا لگا وہ طمانچہ طرف سے بلبل کے
قصائد
صبا لگا وہ طمانچہ طرف سے بلبل کے
کہ روئے غنچہ سوئے آشیاں پھر جائے