ق
ہم نشیں تارے ہیں، اور چاند شہاب الدیں خاں
بزمِ شادی ہے فلک، کاہکشاں ہے سہرا

ان کو لڑیاں نہ کہو، بحر کی موجیں سمجھو
ہے تو کشتی میں، ولے بحرِ رواں ہے سہرا