خُجستہ انجمن طُوئے میرزا جعفر کہ جس کے دیکھے سے سب کا ہوا ہے جی محظوظ
ہوئی ہے ایسے ہی فرخندہ سال میں غالبؔ نہ کیوں ہو مادۂ سالِ عیسوی "محظوظ" [1]