اے منشیِ خیرہ سر سخن ساز نہ ہو عصفور ہے تو مقابلِ باز نہ ہو آواز تیری نکلی اور آواز کے ساتھ لاٹھی وہ لگی کہ جس میں آواز نہ ہو