دل و دماغ کو رو لُوں گا، آہ کر لوں گا
تمہارے عشق میں سب کچھ تباہ کر لوں گا!
اگر مجھے نہ مِلیں تُم، تمہارے سر کی قسم!
میں اپنی ساری جوانی تباہ کر لُوں گا
مجھے جو دیر و حرم میں، کہیں جگہ نہ ملی
تیرے خیال ہی کو سجدہ گاہ کر لوں گا!
جو تم سے کر دیا محروم، آسماں نے مجھے
میں اپنی زندگی صَرفِ گناہ کر لوں گا
رقیب سے بھی ملوں گا، تمہارے حُکم پہ میں
جو اَب تلک نہ کیا تھا اب آہ کر لوں گا!
تمہاری یاد میں، میں کاٹ دوں گا حشر سے دن
تمہارے ہِجر میں راتیں سیاہ کر لوں گا
ثواب کے لئے ہو جو گنہ وہ عین ثواب
خدا کے نام پہ بھی اِک گناہ کر لوں گا
حریمِ حضرتِ سلمیٰ کی طرف جاتا ہوں
ہوا نہ صبر تو چُپکے سے آہ کر لوں گا
یہ نو بہار، یہ ابر و ہوا، یہ رنگِ شراب
چلو جو ہو سو ہو اب تو گُناہ کر لوں گا
کِسی حسینہ کے معصوم عشق میں اختر
جوانی کیا ہے میں سب کُچھ تباہ کر لُوں گا
مطبوعہ رومان لاہور: جنوری 1938ع