عُمرِ فانی کی ذرا قدر نہ جانی ہم نے
خواب کی طرح سے کھوئی ہے جوانی ہم نے

جو کبھی خواب میں بھی آئیں تو کُمھلا جائیں
ایسی پریوں میں گُزاری ہے جوانی ہم نے

بُھول کر بھی کبھی آیا نہ گُناہوں کا خیال
ابر کی طرح لُٹائی ہے جوانی ہم نے

رو دئیے دیکھ کر اُس پردہ نشیں کو اختر
اپنی آنکھوں سے کہی دل کی کہانی ہم نے