وُہ کبھی مِل جائیں تو کیا کیجیے؟
رات دِن صورت کو دیکھا کیجیے

چاندنی راتوں میں اِک اِک پُھول کو
بے خُودی کہتی ہے سجدہ کیجیے

جو تمنّا بر نہ آئے عُمر بھر
عُمر بھر اُس کی تمنّا کیجیے

عشق کی رنگینیوں میں ڈوب کر
چاندنی راتوں میں رویا کیجیے

پُوچھ بیٹھے ہیں ہمارا حال وہ
بے خُودی، تُو ہی بتا کیا کیجیے

ہم ہی اُس کے عشق کے قابل نہ تھے
کیوں کسی ظالم کا شکوہ کیجیے

آپ ہی نے درد بخشا ہے ہمیں
آپ ہی اس کا مداوا کیجیے

کہتے ہیں اختر وہ سُن کر میرے شعر
اِس طرح ہم کو نہ رُسوا کیجیے