بُھول نہ جانا او پردیسی
او پردیسی بُھول نہ جانا!
پھر بھی آنا او پردیسی
او پردیسی پھر بھی آنا!
چلتے رستے پریت لگائی
بَھولے من پر آفت ڈھائی
ہوتی ہے کیا پِیڑ پرائی
یہ بھی نہ جانا او پردیسی!
او پردیسی یہ بھی نہ جانا!
بُھول نہ جانا او پردیسی
او پردیسی بُھول نہ جانا!
میں تو تھی الھّڑ بھولی بھالی
گاؤں کی سادہ رہنے والی
من تھا مُورکھ پریم سے خالی
من تھا مُورکھ تُو تھا سیانا
تُو تھا سیانا او پردیسی!
بُھول نہ جانا او پردیسی
او پردیسی بُھول نہ جانا!
شہر میں جا کر دل نہ لگانا!
لوٹ کے پھر اِس گاؤں میں آنا!
گاؤں ہی کا ہے پریم سُہانا!
پریم سُہانا او پردیسی
او پردیسی پریم سُہانا!
بُھول نہ جانا او پردیسی
او پردیسی بُھول نہ جانا!
پھر بھی آنا او پردیسی
او پردیسی پھر بھی آنا!