اب تو آؤ پاس ہمارے!
دل کے سہارے، آنکھ کے تارے

بِیت چلیں مہتاب کی راتیں
پیار کے میٹھے خواب کی راتیں

ہجر کے دن بھی کتنے گُذارے
اب تو آؤ پاس ہمارے!

کالے کوسوں، چھاؤنی چھائی
دل سے ہماری یاد بُھلائی

بیٹھے ہو کب سے ہم کو بِسارے
اب تو آؤ پاس ہمارے!

خوش ہے بُلبل پُھول کے غم سے
اور پتنگا شمع کے دم سے

ہائے جییں ہم کس کے سہارے
اب تو آؤ پاس ہمارے!