جی حضور! پہلے لیلتہ القدر میں حجرِ اسود پر بیٹھ کر آبِ زم زم کے مقدّس پانی سے منہ دھو لیجئے۔ پھر کسی کو سزا دینے کی جرأت کا خیال کیجئے۔ اور سُنئے صاحب۔ کیا مزے سے کہتے ہیں۔ کہیں مجھے سزا کی ضرورت محسوس نہ ہو۔ کیوں جی۔ ہمیں کوئی مقرّر کیا ہے آپ نے؟ کہ ہماری راست بیانیوں کو بھی غلط بیانیوں کا خطاب دے کرنا حق ہمیں سزا کی دھمکی دی جاتی ہے؟بڑے آئے کہیں کے اُستاد بن کے۔

بحمد للہ۔ کہ پیشوا کے عکاّس آپ نہیں ہیں۔ ورنہ بخدا میرے لئے تو یہ خیال سوہانِ روح تھا۔

میں آپ سے دست بستہ معافی چاہتی ہوں کہ میں نے ناحق آپ کو "علی بابا اور چالیس چور" کا گنہگار سمجھ کر تفننِ طبع کی نفاست کی ہتک کی ہے۔ کیا آپ میرا یہ قصور بھی معاف کر دیں گے؟

جی وہ مٹھائی تو اَب آپ کو ملتی نہیں۔ اُس سے تو اَب مُنہ دھو لیجئے اور دستی مٹھائی کوہی صبر و شکر کر کے قبول کیجئے۔ قبول کر لیجئے! کیا معنی؟ آپ کو قبول کرنی پڑے گی۔ میں کہتی ہوں آپ انکار نہیں کر سکتے۔ کیوں؟اِس لئے کے پانوں کی طرح اِس مٹھائی میں کسی کی مخمور آنکھوں کی مبلغ ساڑھے ڈھائی عدد بہکی ہوئی نظریں ملی ہوئی ہیں۔ سُنا آپ نے یا بھیجوں سرمہ نورِ بصر؟

آپ نے تحریر فرمایا ہے کہ تمہارے چِڑھانے ہی کے لئے تو ایسے فقرے تراشے جاتے ہیں۔ گویا ہمارا کُڑھنا اور جلنا حضور کی تفریحِ دماغ کا باعث ہے۔ یعنی ہمارے غم سے آپ کی خوشی اور ہماری پریشانی سے آپ کی شادمانی وابستہ ہے۔ مگر کیوں؟آخر مجھے ستانے میں آپ کو مزا کیوں آتا ہے۔؟ اُستاد ایسے ہی ہوتے ہوں گے کہ بیچارے شاگردوں کی قلبی اذیّت پر مسرّت کا اظہار کریں۔؟واہ!یہ اچھی دل لگی ہے۔ خیر۔ یونہی سہی

سرِ دوستاں سلامت کہ تُو خنجر آزمائی

میں محسوس کرتی ہوں۔ کہ یہ میری انتہائی قدر افزائی اور عزّت افروزی کا باعث ہے کہ میرا ناچیز شعر ہو۔ اور آپ اُس پر غزل لکھ کر اُسے بھی اپنے نام سے شائع کریں۔ لیکن میں اِس کو آپ کی شاعرانہ نوا سنجیوں کی ہتک تصوّر کرتی ہوں۔ اور آپ کو ایسا کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتی ترمیم و اصلاح کے لئے ایک غزل کے چند اور اشعار بھی ارسال کرتی ہوں۔ اصلاح تو ایک بہانہ ہے۔ مقصود صرف یہ ہے کہ میری اُن آوارہ فریا دیوں سے آپ بے خبر نہ رہیں۔ جو کبھی کبھی تنہائی کی خاموش اور سوگوار راتوں میں آپ کے تصوّر کی دلگداز رنگینیوں کے اثر سے بے اختیار زبانِ شوق سے مچل پڑتی ہیں۔

تمہیں دل سے کیونکر بھلاؤں میں پیارے
تمہی ہو میری زندگی کے سہارے
تمہارے تصوّر میں چُنتی ہوں کلیاں
تمہاری جدائی میں گنتی ہوں تارے
کسی کو بھی اُن میں نہیں تم سے نسبت
ہیں جتنے بھی گُل گُل کدہ میں ہمارے

سچ بتلائیے۔ آپ میرے خطوط کا محض اِس لئے جواب دیتے ہیں نا؟ کہ مبادا میں آپ کو کج خلق سمجھوں۔؟آپ مجھے بھول تو نہ جائیں گے؟ میں نے تو آپ کے حکم کی تعمیل کر دی ہے۔ کیا اب آپ بھی میری درخواست کو منظور کرتے ہوئے میرے نیاز نامے چاک کر دیں گے؟سچ کہئے آپ کو بیگم صاحبہ سے کس قدر محبّت ہے؟اگر کسی کی ناز برداریوں سے آپ کو فرصت ملے تو از راہِ کرم عریضۂ ہٰذا کا جواب ٢٧ -مارچ کو ٹھیک دو بجے عنایت فرمائیے گا۔ کیا آپ میرے ہمراہ جالندھر تک بھی نہیں چلیں گے؟نہیں؟ضرور۔

اچھا اب رخصت

غم میں جو لطفِ خاص ہے، آہ خوشی میں وہ کہاں؟
غم سے جنہیں لگاؤ ہے،اُن کو خوشی سے کیا غرض؟

آپ کی مہجور

سلمیٰ