عرضی میر امن دلی والے کی

جو
مدرسے کے مختار صاحبوں کے حضور میں دی گئی۔

صاحبان والا شان نجیبوں کے قدر دانوں کو خدا سلامت رکھے۔ اس بے وطن نے حکم اشتہار کا سن کر چار درویش کے قصے کو ہزار جد و کد سے اردوئے معلا کی زبان میں باغ و بہار بنایا۔ فضلِ الٰہی سے سب صاحبوں کے سیر کرنے کے باعث سر سبز ہوا۔ اب امیدوار ہوں کہ اسکا پھل مجھے بھی ملے، تو میرا غنچۂ دل مانند گل کے کھلے۔ بقول حکیم فردوسی کے کہ شاہ نامے میں کہا ہے۔

بسے رنج بر دریں سال سی
عجم زندہ کردم بہ ایں پارسی

سو اردو کی آراستہ کر زباں
کیا، میں نے بنگالہ ہندوستاں

خداوند آپ قدر دان ہیں، حاجت غرض کرنے کی نہیں.

الٰہی تارا اقبال کا چمکتا رہے۔