عرضِ ناشر

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیم 

نائن الیون کے حادثۂ فاجعہ کے بعد عالمی سطح پر جس طرح تبدیلیاں رونما ہوئیں اور اس کے فوراً بعد امریکہ نے جس مہم جوئی کا آغاز کیا اس کے نتیجے میں عالم اسلام بالعموم اور وطن عزیز پاکستان کا مستقبل بالخصوص شدید خطرات سے دوچار ہوا.ان انتہائی خوفناک حالات میں اس امر کی ضرورت شدت سے محسوس کی گئی کہ حالات و واقعات کا سنجیدہ تجزیہ کیا جائے اور پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے ایسا ٹھوس حل تلاش کیا جائے کہ ہم اپنے ماضی سے رشتہ برقرار رکھتے ہوئے اس بھنور سے اپنی ڈوبتی ہوئی کشتی کو نکالنے میں کامیاب ہوجائیں. چنانچہ بانی ٔتنظیم اسلامی محترم ڈاکٹر اسرار احمد رحمہ اللہ علیہ نے اپنی تحریروں اور تقریروں کے ذریعے اہل وطن کو پیش آمدہ خطرات و خدشات سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں مقدور بھر جھنجھوڑنے کی کوشش کی اور رجوع الی اللہ اور اصلاحِ احوال کی دعوت دی.پیش نظر کتاب اس ضمن میں محترم ڈاکٹر صاحب کے دو فکر انگیز خطابات پر مشتمل ہے.پہلا خطاب اتوار ۲۲/فروری اور دوسرا اتوار ۲۹/فروری ۲۰۰۴ء کو قرآن آڈیٹوریم لاہور میں ہوا تھا. 

پہلے خطاب ’’موجودہ عالمی حالات میں اسلام کا مستقبل‘‘ میں موجود الوقت عالمی حالات کا تجزیہ کیا گیا ہے ‘جس میں اوّلاً بلند ترین سطح پر دنیا کے یک قطبی 
(UNIPOLAR) ہوجانے کے خطرات و خدشات‘ ثانیاً موجودہ عالمی تہذیب و تمدن کے تین ملحدانہ‘ مشرکانہ اور کافرانہ غلاف ‘یعنی : (۱)ریاستی اور سیاسی سطح پر سیکولرزم اور انسانی حاکمیت کا اصول‘ (۲)معاشی میدان میں سود اور جوئے کے تانے بانے پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام‘ اور (۳) شرم و حیا اور عفت و عصمت کے تصورات سے مبرا مخلوط معاشرت‘ آزادانہ جنسی تلذذ پرستی‘ بشمول ہم جنسی اختلاط‘ یہاں تک کہ ہم جنس شادیاں اور عورت اور مرد کے مابین کامل مساوات کے ذریعے خاندانی نظام کی تباہی سے بحث کی گئی ہے اور آخر میں ان سب کے نیچے خفی اور خفیہ انداز میں یہودیوں اور عیسائیوں کے نہایت مؤثر طبقات بالخصوص WASP یعنی وائٹ اینگلو سیکسن پروٹسٹنٹس کا مشترکہ ایجنڈا‘ اور مبیّنہ طور پر کیتھولک عیسائیوں کا پروگرام کہ فلسطین میں ایک رومن کیتھولک ریاست قائم کی جائے‘ ان جملہ حقائق کی نشاندہی کی گئی ہے.

دوسرے خطاب میں وطن عزیز اور سلطنت خداداد پاکستان کے ماضی‘ حال اور مستقبل سے بحث کی گئی ہے اور عالمی حالات و واقعات کے تناظر میں پاکستان کے وجود کو لاحق خطرات و خدشات سے آگاہ کیا گیا ہے. اس خطاب میں محترم ڈاکٹر صاحب نے نہ صرف پاکستان کے حقیقی مسائل کی نشاندہی کی ہے بلکہ ان کے حل کی طرف بھی راہنمائی فرمائی ہے.

ان دونوں خطابات کو ترتیب و تسوید اور تدوین وتشکیل کے مراحل سے گزار کر اوّلاً ماہنامہ میثاق کے شمارہ اپریل ۲۰۰۴ء میں شائع کیا گیا تھا اور بعد ازاں ان دونوں کو الگ الگ کتابچوں کی صورت میں شائع کیا جاتا رہا. اب تک ان کتابچوں کے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں. اب ان جڑواں کتابچوں کو یکجا کر کے آپ کی خدمت میں اس درخواست کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے کہ آپ خود بھی ان کا مطالعہ کریں اور اپنے احباب کو بھی مطالعے کی ترغیب دیں. اس طرح امید ہے کہ عالمی حالات کی سنگینی سے آگاہی کے ساتھ ساتھ وطن عزیز کی سلامتی کے حوالے سے آپ کو اپنے فرائض اور اپنی ذمہ داریوں کا احساس ضرور ہو گا.

ناظم نشر و اشاعت
تنظیم اسلامی پاکستان
۷ نومبر ۲۰۱۳ء