دوسری توبہ عوام کی سطح پر ہے.عوام انفرادی سطح پر توبہ کریں‘ حرام سے اجتناب اور حلال پر اکتفا کا فیصلہ کریں‘ فرائض کی ادائیگی کا فیصلہ کریں‘ بے حیائی‘ بے شرمی‘ فحاشی‘ عریانی سے بچیں اور اس مغربی تہذیب کو مکمل طور پر چھوڑ د یں.مولانا ظفر علی خان کا بڑا پیاراشعر ہے ؎ 

تہذیب نو کے منہ پہ وہ تھپڑ رسید کر
جو اِس حرام زادی کا حلیہ بگاڑ دے!

آپ میں سے کتنے لوگ ہیں جو یہ سب کرنے کو تیار ہوں؟ کتنے لوگ ہیں جو اپنے ہاں شرعی پردہ نافذ کریں؟ کتنے لوگ ہیں جو اپنی آمدنی کے اندر سے سود کو نکال باہر کریں؟ … لیکن یہ سب کرنا ہوگا. یہ انفرادی توبہ کریں گے تو اللہ سے دعا کرنے کا مُنہ بھی ہو گا کہ اے اللہ! میں توبہ کرتا ہوں ‘اے اللہ! اس توبہ کو قبول فرما! اے اللہ! میں درخواست کرتا ہوں کہ ہمیں مہلت دے. میرے نزدیک ہمارے پاس اس وقت زیادہ سے زیادہ دو یا اڑھائی سال کی مہلت ہے ‘فیصلے کی آخری گھڑی آ چکی ہے‘ درخت کی جڑ پر کلہاڑا رکھا جا چکا ہے. ہمارے خاتمے کی اُلٹی گنتی شروع کی جا چکی ہے. لیکن ابھی ایک راستہ کھلا ہے‘ ابھی مہلت ہے‘ لیکن یہ مہلت توبہ کے بغیر سود مند نہیں ہو گی. 

مزید یہ کہ اس ملک کے عوام اپنے آپ کو اقتصادی پابندیوں 
(sanctions) کے لیے تیار کریں. مجھے اس بات کا اندیشہ نہیں ہے کہ امریکہ پاکستان پر براہِ راست حملہ کرنے کی جرأت کرے. اس لیے کہ امریکہ کی تو فوج خود ہی حکومت کو جواب دے چکی ہے کہ ہمارا معاملہ بہت زیادہ out-stretched ہو گیا ہے اور اب ہم فوری طور پر کسی اور ملک میں فوجی کارروائی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں. امریکہ کو جو اپنے اوپر زعم تھا کہ "!We can do it alone" وہ سب خاک میں مل گیا ہے. اب امریکہ دوسرے ملکوں سے ہاتھ جوڑ کر کہہ رہا ہے کہ خدا کے لیے ہمارا ساتھ دو! تم افغانستان میں ہماری مدد کو آ گئے تھے تو اَب عراق میں بھی آجاؤ . اب وہ گویا اپنا تھوکا ہوا چاٹ رہا ہے. لیکن یہ توہو سکتا ہے کہ وہ ہماری ایٹمی صلاحیت کو نقصان پہنچائے‘اور مشرف نے بھی یہ کہا ہے‘ کیونکہ اب ان کے علم میں آ چکا ہے کہ یہ ایٹمی ٹیکنالوجی کہاں ہے‘ ہم جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں وہ جانتے ہیں. تو اگر کچھ میزائل صحیح نشانے پر پڑ گئے تو سب ختم ہو جائے گا . تقریباً تیس سال پہلے عراق کے ایٹمی پلانٹ کو اسرائیلی جہازوں نے بمباری کر کے تہس نہس کر دیا تھا. اس کی پشت پر اُس وقت سعودی عرب بھی تھا. چنانچہ اسرائیلی جہازوں کو مزید پٹرول سعودی عرب کی فضا میں فراہم کیا گیا تھا. بہرحال امریکہ اور اقوام متحدہ ہم پر پابندیاں لگائیں گے. سختی آئے گی ‘ غربت آئے گی اور فاقے بھی آ سکتے ہیں‘ لیکن کوئی قوم اِن سختیوں سے گزر کر ہی دنیا میں سر اونچا کرکے رہ سکتی ہے‘ ورنہ ہمیں بھارت کے سامنے سر جھکانا پڑے گا.