نوٹ؛ ہمارے پاس اس وقت فلیڈلفیا ٹڑپٹ کی تصوریر موجود نہیں اس کے لیے آپ کو پڑنٹ کاپی دیکھنی پڑے گی
یونائیٹڈ اسٹیٹس آف امریکہ کے عیسائیوں کی عظیم اکثر یت پروٹسٹنٹس پر مشتمل ہے اور ان میں کچھ عرصے سے سب سے زیادہ فعال اور بائبل کی نشر و اشاعت اور تشریح و توضیح کرنے والے Evengelists کہلاتے ہیں ‘جن کے بعض شعلہ بیان مقررین نے اپنے ریڈیو اور ٹی وی کے ذاتی چینلز کا وسیع جال پھیلایا ہوا ہے. ان کا ایک ماہنامہ رسالہ فلاڈلفیا سے نکلتا ہے جس کا نام ہے ’’The Philadelphia Trumpet‘‘ .جس ادارے سے یہ شائع ہوتا ہے اس کے بانی کا نام تو ہربرٹ آرم سٹرونگ تھا‘ لیکن اب رسالے کے مدیر مسٹر جیری فلیشرہیں. کَوَر کی تصور اِس رسالے کی اشاعت بابت اگست ۲۰۰۱ء سے لی گئی ہے. یہ یہودیوں سے بڑھ کر اسرائیل کے حمایتی اور معاون ہیں. اس لیے کہ ان کا ایجنڈا اور صہیونیوں کا ایجنڈا ایک ہی ہے. ان دونوں کے نزدیک عظیم جنگ Armageddon جلد از جلد واقع ہوجانی چاہیے‘ جس کے نتیجے میں عظیم تر اسرائیل قائم ہو جائے گا‘ پھر تیسرے معبد سلیمانی ؑ (Third Temple) کی تعمیر ہو سکے گی‘ اور اس میں حضرت داؤد علیہ السلام کا تخت لا کر رکھا جائے گا اس سے آگے اختلاف ہے .یہودیوں کے نزدیک اس تخت پر اُن کا موعود منتَظَر ’’مسیحا‘‘ براجمان ہو کر پوری دنیا پر حکومت کرے گا اور عیسائیوں کے نزدیک حضرت عیسٰی ابن مریم سلامٌ علیہما آسمان سے نازل ہو کر اِس تخت پر بیٹھ کر پوری دنیا پر حکومت کریں گے!
پروٹسٹنٹ فرقے کو رومن کیتھولک فرقے سے شدید عناد ہے. چنانچہ وہ پوپ کو برملا ’’شیطان‘‘ کہتے ہیں. ان کا الزام رومن کیتھولک عیسائیوں پر یہ ہے کہ جس طرح حضرت مسیح علیہ السلام کے رفع سماوی کے بعد دوسرے ملینیم کے آغاز میں پوپ اربن ثانی نے عظیم کروسیڈ جنگ کا میدان گرم کیا تھا جس کے نتیجے میں ۱۰۹۹ء سے ۱۱۸۷ء تک یروشلم پر عیسائیوں کا قبضہ رہا تھا‘ اسی طرح اب تیسرے ملینیم کے آغاز میں پوپ جان پال ثانی آخری کروسیڈ (The Last Crusade) کے لیے پورے یورپ کو اکٹھا کر کے ’’ہولی رومن امپائر‘‘ کی تجدید کرنا چاہتا ہے تاکہ پورا عالم عیسائیت فلسطین اور اسرائیل کو فتح کر کے وہاں رومن کیتھولک ریاست قائم کر دے اس پس منظر میں نبی اکرمﷺ کی اس حدیث ِ مبارکہ کی تصویر سامنے آتی ہے جس کے مطابق ’’رومی‘‘ مسلمانوں پر ایک ایسے لشکر ِ جرار کے ساتھ حملہ آور ہوں گے جس میں اسّی علَم ہوں گے اور ہر علَم کے تحت بارہ ہزار فوجی ہوں گے !
تصویر میں شمالی جانب جو گنبد ہے وہ قبّۃ الصخرۃ (Dome of the Rock) ہے جو اِس چٹان پر اُموی حکمران عبدالملک بن مروان نے بنوایا تھا جس سے معراج شریف میں نبی اکرمﷺ کا آسمانی سفر شروع ہوا تھا. اور جنوب کی جانب کا گنبد مسجد اقصیٰ کا ہے ‘اور یہودی ان دونوں کو منہدم کرکے اپناThird Temple بنانے پر تلے ہوئے ہیں. اس پر جو عظیم خونریزی ہو گی اس کے ہلکے سے تصور سے بھی انسان کانپ جاتا ہے.
٭
آگ ہے ‘ اولادِ ابراہیم ؑ ہے ‘ نمرود ہے!
کیا کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے؟
٭دُنیا کو ہے پھر معرکۂ روح و بدن پیش
تہذیب نے پھر اپنے درندوں کو اُبھارا
اللہ کو پامردی ٔ مومن پہ بھروسا
ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا!
تقدیر اُمم کیا ہے ؟کوئی کہہ نہیں سکتا
مؤمن کی فراست ہو تو کافی ہے اشارا!
٭
خضر وقت از خلوتِ دشت حجاز آید بروں
کارواں زیں وادیٔ دُور و دراز آید بروں