دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اُس نے کہا
میں نے یہ جانا کہ گویا یہ ہی میرے دل میں تھا
اس موقع پر ان کے احساسات و جذبات کی جو کیفیت ہوتی ہے اسے الفاظ کا جامہ پہنا کر ایک دعا کی صورت میں ان آیاتِ مبارکہ میں ہمارے سامنے رکھ دیا گیا ہے کہ :
’’اے ربّ ہمارے! ہم نے سنا ایک پکارنے والے (کی پکار )کو کہ وہ ایمان کی منادی کر رہا ہے کہ ایمان لاؤ اپنے ربّ پر‘ پس ہم ایمان لے آئے‘ تو اے ہمارے ربّ (ہماری اب تک کی زندگی میں جو خطائیں ہم سے سرزد ہوئی ہیں اور جو کوتاہیاں صادر ہوئی ہیں ان سے درگزر فرما اور) ہمارے گناہ معاف فرما دے اور ہم سے (ہمارے دامن ِ کردار اور نامہ ٔ اعمال کی ) ہماری برائیوں کو دورفرما دے‘ اور جب تو ہمیں وفات دے تو (اپنے) نیکوکار بندوں کی معیت عطا فرمائیو ! اے ربّ ہمارے! اورہمیں وہ سب کچھ عطا کیجیوجس کا وعدہ تو نے ہم سے اپنے رسولوں کی وساطت سے کیا ہے اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کیجیو! یقینا تو اپنے وعدے کی خلاف ورزی کرنے والا نہیں.‘‘ (آیات ۱۹۳‘۱۹۴) یہ ایک نہایت عظیم دعا ہے اورعجب حسن اتفاق ہے کہ سورۃ البقرۃ اور سورۂ آلِ عمران کے مابین جو بہت سے اُمور مشابہت کے ہیں ان میں ایک یہ بھی ہے کہ سورۃ البقرۃ کے اختتام پر بھی ایک عظیم دعا وارد ہوئی ہے. اسی طرح یہ عظیم دعا ہے جو سورۂ آل عمران کے آخری رکوع میں وارد ہوئی ہے.