اس قصے کو یہیں چھوڑ کر ذرا آگے چلتے ہیں. مسلمانانِ ہند کے اندر دو عظیم شخصیتیں پیدا ہوئیں‘ جنہیں ہم شریک بانیانِ پاکستان (co-founders) کہہ سکتے ہیں‘ یعنی علامہ محمد اقبال اور مسٹر محمد علی جناح. میری تقریر کے اس حصے میں محمد علی جناح کے لیے لفظ ’’قائد اعظم‘‘ استعمال نہیں ہو گا‘ اس لیے کہ آپ قائد اعظم ایک طویل عرصے کے بعد بنے ہیں. علامہ محمد اقبال ایک مفکر‘ فلسفی‘ دانشور اور شاعر تھے اور محمد علی جناح بیرسٹر تھے اور ساتھ ہی ایک سیاسی کارکن بھی تھے. ان دونوں کی شخصیتوں کے بعض پہلو بہت دلچسپ ہیں. دونوں قریبی ہم عصر تھے. علامہ محمد اقبال مسٹر جناح سے صرف ساڑھے دس مہینے چھوٹے تھے.

مسٹر جناح کی پیدائش ۲۵ دسمبر ۱۸۷۶ء کو اور علامہ محمد اقبال کی پیدائش ۹ نومبر ۱۸۷۷ء کو ہوئی. علامہ اقبال کا مقامِ پیدائش سیالکوٹ ہے جس میں کوئی اختلاف نہیں ہے‘ جبکہ محمد علی جناح کا مقامِ پیدائش عام طور پر تو کراچی بتایا جاتا ہے لیکن حیدر آباد یونیورسٹی کے ساتھ ملحق انسٹی ٹیوٹ آف سندھالوجی کے محققین کا فیصلہ ہے کہ آپ کی پیدائش ٹھٹھہ کے قریب جھرک کے مقام پر ہوئی. خاندانی پس منظر کے اعتبار سے علامہ اقبال بالاتفاق کشمیری پنڈت تھے. لیکن محمد علی جناح کے خاندانی پس منظر کے بارے میں اختلاف ہے. عام طور پر مشہور ہے کہ آپ اسماعیلی خوجے تھے‘ لیکن مجھے اس بارے میں ایک عجیب اقتباس ملا ہے. ۱۹۶۴ء میں ماہنامہ ’’نقوش‘‘ نے ۲۰۰ ۱صفحات پر مشتمل آپ بیتی نمبر شائع کیا تھا جس میں تمام مشاہیر کی زندگی کے حالات ان کی اپنی تحریروں سے یا اپنے اقوال کے حوالے سے بڑی خوبصورتی سے جمع کیے گئے. مسٹر جناح کے بقول آپ اصل میں منٹگمری کے علاقے کے ایک راجپوت خاندان کی نسل سے ہیں. مسٹر جناح سے جب نواب صاحب باغ پت نے کہا کہ آپ کا خاندان تو تجارت پیشہ ہے‘ پھر آپ میں یہ گھن گرج کیسے آئی؟ تو آپ نے کہا : میں اصل میں پنجابی راجپوت ہوں. کئی پشتیں گزریں کہ میرے اجداد میں سے ایک صاحب جو منٹگمری (موجودہ ساہیوال) کے رہنے والے تھے‘ کاٹھیا واڑ چلے گئے تھے. وہاں انہوں نے ایک خوجہ لڑکی سے شادی کرلی تھی اور انہی کے خاندان میں مل گئے تھے. اس وقت سے ہم لوگ خوجوں میں شمار ہونے لگے. لہذا میں اسماعیلی خوجہ نہیں ہوں‘ بلکہ میری رگوں میں جو خون ہے وہ راجپوت کا ہے. اس قول کے راوی صغیر احمد عباسی ‘ پرائیویٹ سیکرٹری آف نواب صاحب چھتاری ہیں.

یہ باتیں تو صرف دلچسپی کی حد تک ہیں‘ ان کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے. البتہ ایک اور بات جس کی یقینا اہمیت ہے ‘ وہ یہ کہ علامہ اقبال کے خاندانی اثرات میں مذہبی روح اورمذہبی جذبہ بڑا گہرا تھا. ان کے والد شیخ نور محمدؒ صوفی مزاج بزرگ تھے. صوم و صلوٰۃ کی پابندی سے بڑھ کر ان کا مزاج بہت صوفیانہ تھا. آپ کی والدہ بہت نیک خاتون تھیں. ابتدائی تعلیم میں علامہ میر حسن کاشمیری کا فیض حاصل ہوا جو بہت بڑے عالم اور بہت بڑے مدرس تھے. چنانچہ علامہ اقبال کی ابتدائی تربیت کے اندر مذہب کا حصہ کافی تھا‘ جبکہ ایسی کوئی چیز محمد علی جناح کے بارے میں ہمارے علم میں نہیں ہے. ان کے والد گرامی جناح پونجا ایک عام درجے کے کاروباری تھے اور چمڑے کا کاروبار کرتے تھے. لیکن اس میں شک نہیں کہ محمد علی جناح ذہانت و فطانت اور محنت و مشقت میں بہت آگے تھے. انہوں نے میٹرک تو سولہ سال کی عمر میں پاس کیا‘ لیکن ذرا غور کیجیے کہ پھر صرف بیس سال کی عمر میں انگلستان سے بیرسٹری کر کے واپس آ گئے.واپس آتے ہی کراچی میں پریکٹس شروع کی ‘لیکن کراچی میں پریکٹس نہیں چل سکی‘ لہذا بمبئی چلے گئے جہاںپر پریکٹس جم گئی اور آپ آگے سے آگے بڑھتے چلے گئے.