اس کے برعکس ایمان بالرسالت کا ذکر اس پورے رکوع میں آپ کو کہیں نہیں ملے گا. چنانچہ اس میں نہ کسی نبی کا ذکر ہے نہ کسی رسول کا‘ نہ وحی کا ذکر ہے نہ ملائکہ کا‘ اسی طرح کسی آسمانی کتاب کا بھی ذکر موجود نہیں ہے! اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں حکمت کی بنیادی باتیں‘ حکمتِ قرآنی کے بنیادی اصول ایک ایسی شخصیت کے حوالے سے بیان ہو رہے ہیں (یعنی حضرت لقمان) جو نہ نبی تھے‘ نہ رسول تھے‘ نہ ہی کسی نبی یا رسول کے اُمتی تھے. اُن کے ذکر سے مقصود یہ ہے کہ اس حقیقت کو اجاگر کیا جائے کہ اگر انسان فطرتِ سلیمہ اور عقلِ صحیح کی رہنمائی میں ذہنی سفر طے کرے گا اور حقیقت کا جویا اور متلاشی ہو گا تو وہ از خود ایمان باللہ تک لازماً پہنچ جائے گا. لہذا یہاں نبوت و رسالت کا سرے سے کوئی ذکر نہیں ہے.