وَ عَمِلَ صَالِحًا ’’اور جو نیک اعمال کرے.‘‘اس دعوت کا اوّلین اور بنیادی تقاضا داعی کی اپنی زندگی کا صالحیت سے عبارت ہونا ہے ‘تاکہ وہ پورے انشراحِ صدر کے ساتھ کہہ سکے کہ جس بات کی طرف میں دعوت دے رہا ہوں کہ لوگو اللہ کی بندگی اختیار کرو‘ اللہ کی اطاعت کرو‘ اللہ کو چاہو‘ اللہ سے شدید محبت کرو اور اللہ ہی کو اپنا مطلوب و مقصودِ حقیقی سمجھو‘ اُس دعوت کا مجسم پیکر میں خود ہوں. میں نے خود اللہ تعالیٰ کی بندگی کو عملاً اختیار کیا ہے. بالفاظِ قرآنی : اَنَا اَوَّلُ الۡمُسۡلِمِیۡنَ اور: اَنَا اَوَّلُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اور: قَالَ اِنِّیۡ عَبۡدُ اللّٰہِ ۟ؕ میں نے خود اللہ تعالیٰ کو اپنا محبوب بنا لیا ہے اور میں تمہیں بھی دعوت دیتا ہوں کہ اسی کی محبت سے اپنے دلوں کوآباد کرو.