ساتویں بات اس سورۂ مبارکہ کی آیات سے متعلق ہے. یہ چیز متفق علیہ ہے کہ اس سورت کی آیات کی تعداد سات ہے. جیسا کہ میں نے سورۃ الحجر کی آیت کے حوالے سے عرض کیا تھا کہ تمام مسالک کے نزدیک ’’سَبۡعًا مِّنَ الۡمَثَانِیۡ ‘‘ کی مصداق یہ سورۂ مبارکہ ہے. لہذا آیات کی تعداد سات ہونے میں کوئی اختلاف ممکن نہیں. البتہ اس میں ایک اختلاف یہ ہے کہ بعض علمائے کرام ’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ کو بھی اس میں شامل کرتے ہیں‘ جبکہ اکثر علماء ’’بِسْمِ اللّٰہِ …‘‘ کو سورۃ الفاتحہ کا جزو نہیں مانتے. ان کے نزدیک وہ بالکل علیحدہ ایک مستقل افتتاحی آیت ہے جو سورۃ البراء ۃ (سورۃ التوبۃ) کے علاوہ ہر سورۃ کے آغاز میں لکھی جاتی ہے‘ لیکن اُس سورۃ کا جزو نہیں ہوتی. جیسا کہ میں عرض کر چکا ہوں کہ علماء اور قر ّاء کے مابین خلوص سے بھی اختلافِ رائے ہوتا ہے‘ جس میں کوئی حرج نہیں ہے. اختلاف کی گنجائش بہرحال ہوتی ہے. اگرچہ وزنی رائے وہی معلوم ہوتی ہے جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ علیہ کی ہے کہ اس سورۂ مبارکہ میں ’’بسم اللّٰہ‘‘ شامل نہیں ہے. اس لیے کہ اس رائے کی پشت پر دلیل وہ حدیث ِ قدسی ہے جس کا قدرے تفصیل سے ذکر آگے آئے گا.