اس سورۂ مبارکہ کے بارے میں نویں اور آخری بات یہ ہے کہ اس سورۂ مبارکہ کے اختتام پر ’’آمین‘‘ کہنا مسنون ہے. آمین کے معنی ہیں ’’اے اللہ ایسا ہی ہو‘‘. یہ ابتدا ہی میں عرض کیا جا چکا ہے کہ اس سورۂ مبارکہ کا اسلوب دعائیہ ہے‘ لہذا دعا کے اختتام پر ’’آمین‘‘ کہہ کر گویا بندہ پھر بارگاہِ الٰہی میں عرض کرتا ہے کہ ’’اے پروردگار! میں نے یہ استدعا اور یہ عرضداشت تیرے حضور پیش کی ہے‘ تو اسے شرفِ قبول عطا فرما. اے پروردگار ایسا ہی ہو.‘‘

یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکرہے کہ سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد تمام فقہی مسالک میں آمین کہنے کے مسنون ہونے پر اتفاق ہے. فرق صرف یہ ہے کہ امام کے پیچھے جہری رکعت میں آمین اونچی آواز سے کہی جائے یا پست آواز سے ‘تو ان سب آراء رکھنے والوں کے پاس دلائل موجود ہیں. یہ بھی ایک فروعی اختلاف ہے. اس میں جو متفقہ بات ہے وہ ہماری رہنمائی کے لیے کفایت کرتی ہے کہ سب کے نزدیک سورۃ الفاتحہ کی قراء ت کے بعد ’’آمین‘‘ کہنا مسنون ہے.

ہم نے اس سورۂ مبارکہ کے بارے میں جو چند تمہیدی و بنیادی باتیں سمجھی ہیں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو ہماری نمازوں میں جان‘ خشوع و خضوع اور حضوریٔ قلب پیدا ہوجانے کا ذریعہ بنا دے. اور جب ہم اپنی نمازوں میں سورۃ الفاتحہ کی قراء ت کریں تو اس کے مفہوم کو سمجھ کر ذہنی اور قلبی وابستگی کے ساتھ اس سورۂ مبارکہ کے الفاظ کو اپنی زبان سے ادا کریں اور دل کی گہرائیوں سے اس بات کے آرزو مند ہوں کہ اس سورت کے ذریعے جس صراطِ مستقیم کی استدعا کی جاتی ہے‘ وہ ہمیں بالفعل حاصل ہو جائے اور ہمیں اس پر چلنے کی توفیق کی بھی بارگاہِ ربّانی سے ارزانی ہو آمین!