ایمان کی تشکیل (Synthesis)
عقل اور فطرت کا تقاضا 
سورۂ آل عمران کی آیات ۱۹۰ تا ۱۹۵ کی روشنی میں!


نحمدہٗ ونصلی علٰی رَسولہِ الکریم 
امَّا بَعد فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ . بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ 


اِنَّ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ اخۡتِلَافِ الَّیۡلِ وَ النَّہَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الۡاَلۡبَابِ ﴿۱۹۰﴾ۚۙالَّذِیۡنَ یَذۡکُرُوۡنَ اللّٰہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوۡدًا وَّ عَلٰی جُنُوۡبِہِمۡ وَ یَتَفَکَّرُوۡنَ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ۚ رَبَّنَا مَا خَلَقۡتَ ہٰذَا بَاطِلًا ۚ سُبۡحٰنَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴿۱۹۱﴾رَبَّنَاۤ اِنَّکَ مَنۡ تُدۡخِلِ النَّارَ فَقَدۡ اَخۡزَیۡتَہٗ ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیۡنَ مِنۡ اَنۡصَارٍ ﴿۱۹۲﴾رَبَّنَاۤ اِنَّنَا سَمِعۡنَا مُنَادِیًا یُّنَادِیۡ لِلۡاِیۡمَانِ اَنۡ اٰمِنُوۡا بِرَبِّکُمۡ فَاٰمَنَّا ٭ۖ رَبَّنَا فَاغۡفِرۡ لَنَا ذُنُوۡبَنَا وَ کَفِّرۡ عَنَّا سَیِّاٰتِنَا وَ تَوَفَّنَا مَعَ الۡاَبۡرَارِ ﴿۱۹۳﴾ۚرَبَّنَا وَ اٰتِنَا مَا وَعَدۡتَّنَا عَلٰی رُسُلِکَ وَ لَا تُخۡزِنَا یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ اِنَّکَ لَا تُخۡلِفُ الۡمِیۡعَادَ ﴿۱۹۴﴾فَاسۡتَجَابَ لَہُمۡ رَبُّہُمۡ اَنِّیۡ لَاۤ اُضِیۡعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنۡکُمۡ مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی ۚ بَعۡضُکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡضٍ ۚ فَالَّذِیۡنَ ہَاجَرُوۡا وَ اُخۡرِجُوۡا مِنۡ دِیَارِہِمۡ وَ اُوۡذُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِیۡ وَ قٰتَلُوۡا وَ قُتِلُوۡا لَاُکَفِّرَنَّ عَنۡہُمۡ سَیِّاٰتِہِمۡ وَ لَاُدۡخِلَنَّہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ۚ ثَوَابًا مِّنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ ؕ وَ اللّٰہُ عِنۡدَہٗ حُسۡنُ الثَّوَابِ ﴿۱۹۵﴾ (آل عمران) .....صدق اللّٰہ العظیم

اِن صفحات میں قرآن مجید کے جس منتخب نصاب کی مختصر اور عام فہم توضیح و تشریح کا سلسلہ چل رہا ہے اس کے ضمن میں بفضلہ تعالیٰ پانچ اسباق یعنی سورۃ العصر‘ آیۂ بِرّ‘ سورۂ لقمان کا دوسرا رکوع‘ سورۂ حٰم السجدۃ کی آیات ۳۰ تا ۳۶ اور سورۃ الفاتحہ کی اجمال کے ساتھ تشریح ہو چکی ہے. اس سلسلے کا چھٹا سبق سورۂ آل عمران کے آخری رکوع کی ابتدائی چھ آیات (۱۹۰ تا ۱۹۵) پر مشتمل ہے.آئیے پہلے ہم ان آیاتِ مبارکہ کے ایک سلیس و رواں ترجمے پر نظر ڈال لیں تا کہ ان میں جو مضامین و مباحث آ رہے ہیں ان کا ایک اجمالی نقشہ سامنے آجائے. ان آیات کا ترجمہ ہے:

’’یقینا آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں اور رات اور دن کے الٹ پھیر میں ہوش مند (اور باشعور) لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں. وہ لوگ جو یاد رکھتے ہیں اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر لیٹے ہوئے اور غور و فکر کرتے ہیں آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں. (وہ پکار اٹھتے ہیں کہ) اے ہمارے ربّ! تو نے یہ سب کچھ بے کار اور بے مقصد پیدا نہیں کیا ہے‘ تو اس سے پاک ہے‘ پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا. اے ربّ ہمارے! جسے تو نے آگ میں داخل کر دیا اسے تو تُونے رسوا کر دیا‘ اور ایسے ظالموں کے لیے کوئی مددگار نہیں ہوگا. اے ربّ ہمارے! ہم نے ایک پکارنے والے کی پکار کو سنا کہ وہ ایمان کی دعوت دے رہا ہے کہ ایمان لاؤ اپنے ربّ پر‘ پس ہم ایمان لے آئے. سو اے ہمارے ربّ! ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہماری برائیوں کو ہم سے دُور فرما دے اور ہمیں نیکوکار بندوں کے ساتھ وفات دیجیو. اور اے ربّ ہمارے! ہمیں عطا فرما جس کا تو نے ہم سے وعدہ فرمایا ہے اپنے رسولوں کی وساطت سے‘ اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کیجیو. یقینا تو اپنے وعدے کے خلاف کرنے والا نہیں ہے. پس ان کی دعا قبول فرمائی ان کے ربّ نے کہ میں تو کسی بھی عمل کرنے والے کے عمل کو ضائع کرنے والا نہیں ہوں‘ خواہ وہ مردہو خواہ عورت. تم سب ایک دوسرے ہی سے ہو. تو وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی اور جو اپنے گھروں سے نکال دیے گئے اور جنہیں میری راہ میں ایذائیں پہنچائی گئیں اور جنہوں نے جنگ کی اور جنہوں نے اپنی گردنیں کٹوا دیں‘ میں ان کی برائیوں کو لازماً ان سے دُور کر دوں گا اور اُن کو لازماً داخل کروں گا اُن باغات میں جن کے دامن میں ندیاں بہتی ہوں گی. یہ بدلہ ہوگا اللہ کے خاص خزانۂ فضل سے . اور واقعہ یہ ہے کہ اچھا بدلہ تو اللہ ہی کے پاس ہے‘‘.