یہ آیۂ مبارکہ جمع و ترتیبِ قرآن اور حفاظتِ متن قرآن کے ضمن میں قرآن حکیم کی اہم ترین آیت کی حیثیت رکھتی ہے‘ اس لیے کہ اگرچہ سورۃ الحجر کی آیت ۹ میں بھی حفاظت قرآن کے ضمن میں اللہ تعالیٰ کا پختہ وعدہ وارد ہوا ہے کہ: اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّکۡرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ﴿۹﴾ ’’یقینا ہم نے ہی اس نصیحت (اور یاد دہانی) کو نازل فرمایا ہے اور خود ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں‘‘ لیکن یہ حقیقت بادنی ٰ تأمل واضح ہو جاتی ہے کہ اس موضوع پر قرآن حکیم کا ذروۂ سنام سورۃ القیامۃ کی آیت ۱۷ ہی ہے‘ اس لیے کہ ایک تو اس میں حفاظت کی مزید وضاحت دو الفاظ کے ذریعے کی گئی‘ یعنی’’جَمْعَہٗ‘‘ اور ’’قُرْاٰنَــہٗ‘‘ ا ور دوسرے اس (عَلَیۡنَا ) میں جو حرفِ جار ’’عَلٰی‘‘ وارد ہوا ہے اس کا لازمی نتیجہ ’’وجوب‘‘ ہے ‘ یعنی جمع و ترتیب قرآن اور حفاظتِ متن قرآن کو اللہ نے اپنے اوپر واجب کر لیا ہے. اور اگرچہ اہل سنت ایک کلامی اختلاف کے باعث اللہ تعالیٰ پر کسی چیز کا ’’وجوب‘‘ تسلیم نہیں کرتے‘ لہذا اس مقام پر اس سے مراد ’’وجوب‘‘ نہیں بلکہ ’’وعدہ‘‘ لیتے ہیں‘ لیکن ظاہر ہے کہ اس کا حاصل بھی وہی ہے‘ اس لیے کہ اللہ کا وعدہ کبھی غلط نہیں ہو سکتا. اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں دو بار یہ ارشاد فرمایا کہ: اِنَّ اللّٰہَ لَا یُخۡلِفُ الۡمِیۡعَادَ ٪﴿۹﴾ (آل عمران:۹ ‘ الرعد:۳۱) ’’یقینا اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا!‘‘ اور دو ہی بار یہ فرمایا کہ: فَلَنۡ یُّخۡلِفَ اللّٰہُ عَہۡدَہٗۤ (البقرۃ:۸۰) ’’پس اللہ ہرگز خلاف نہیں کرے گا اپنے وعدے کے!‘‘اور: وَ لَنۡ یُّخۡلِفَ اللّٰہُ وَعۡدَہٗ ؕ (الحج:۴۷) گویا اللہ تعالیٰ اور قرآن حکیم پر ایمان رکھنے والے کسی شخص کو قرآن مجید کے متن کی سا لمیت اور محفوظیت کے معاملے میں ہرگز کبھی کسی قسم کا شک و شبہ لاحق نہیں ہو سکتا.