اس آیت مبارکہ کے بارے میں اب آخری بات نوٹ کیجیے. اپنی جگہ پر اس کا یہ مضمون بہت اہم ہے کہ اس میں اسلام اور ایمان کو علیحدہ کر دیا گیا اور اس مضمون کے اعتبار سے یہ آیت قرآن مجید کی چوٹی (Climax) اور ذروۃ السنام ہے اب سوال یہ ہے کہ سورۃ الحجرات میں مسلمانوں کی حیاتِ ملی کے جو مضامین آ رہے ہیں‘ان سے اس بحث کا ربط و تعلق کیا ہے!اس لیے کہ ہر سورۃ کا جو مرکزی مضمون ہوتا ہے اس سورۃ کی تمام آیات اس کے ساتھ مربوط ہوتی ہیں وہ ربط یہ ہے کہ چاہے مسلمانوں کے معاشرے میں شمولیت و شرکت کا معاملہ ہو‘ چاہے اسلامی ریاست کی شہریت کا معاملہ ہے. ایک مسلمان مرد کی شادی ایک مسلمان عورت سے ہو سکتی ہے اور ایک مسلمان عورت کا نکاح صرف ایک مسلمان مرد سے ہو سکتا ہے. مسلمان باپ کی وراثت مسلمان اولاد ہی کو منتقل ہو سکتی ہے. یہ خالص قانونی مسئلہ ہے. اسلامی ریاست کا شہری مسلمان ہوگا. اسلام اس شہریت کی بنیاد ہے. لہذا طے کرنا پڑے گا کہ کون مسلمان ہے‘ کون نہیں ہے. جبکہ جہاں تک ایمان کا تعلق ہے تو وہ ایک باطنی کیفیت ہے‘ وہ دل میں ہوتا ہے. دل میں یقین ہے یا نہیں‘ اس کا فیصلہ ہم نہیں کر سکتے. آج بھی ہمارے پاس کوئی آلہ اور ذریعہ موجود نہیں ہے جس کی مدد سے ہم یہ طے کر سکیں کہ کسی کے دل میں ایمان ہے یا نہیں ہے. لہذا دنیا میں مسلمان معاشرے میں کسی کی شرکت و شمولیت اور اسلامی ریاست کی شہریت کی بنیاد اسلام ہے‘ ایمان نہیں ہے. البتہ آخرت میں ہمارا جو انجام ہونا ہے اس کی بنیاد ایمان ہے.