اس نصاب کا تیسرا درس سورۂ لقمان کا رکوع نمبر۲ ہے جو پھر ایک دوسرے زاویئے سے سورۃ العصر ہی کی تفصیل ہے. یہاں ایمان کے ذیل میں خدا کے شکر کے التزام اور اس کے ساتھ شرک سے اجتناب کا ذکر ہے. اعمال صالحہ میں بِرِّوالدین اور نماز کی تاکید کے علاوہ کبر وغرور سے روکا گیا ہے اور میانہ روی کی تعلیم دی گئی ہے. ’تواصی بالحق‘ کی ایک فرع ’امر بالمعروف اور نہی عن المنکر‘ پر زور ہے اور صبر کی تاکید ہے. گویا سورۃ العصر کے چاروں اجزاء یہاں بھی موجود ہیں.
ان کے علاوہ یہ رکوع حکمتِ قرآنی کے نہایت اہم اور بنیادی اور اساسی نکات کا حامل ہے. یعنی
(۱) یہ کہ فطرت کی صحت اور سلامتی کا لازمی نتیجہ ’شکر‘ ہے.
(۲) حکمت کا لازمی تقاضا ہے کہ یہ جذبۂ شکر خدا کی ذات پر مرتکز ہو جائے.
(۳) خدا کا شکر مستلزم ہے اجتنابِ شرکا ور التزامِ توحید کو.
(۴) انسان پر جو حقوق عائد ہوتیہیں وہ سب سے پہلے خالق کے ہیں اور اس کے بعد سب سے مقدم والدین کے.
(۵) اگر ان دونوں میں ٹکرائو ہو تو الاقدم فالاقدم کے مصداق خدا کا حق فائق رہے گا.
(۶) برِّ والدین میں ان کا اتباع لازماً شامل نہیں، اتباع صرف اس کا کیا جانا چاہئے جس نے اپنا رخ خدا کی طرف کر لیا ہو وغیرہ وغیرہ.
(۷) نیکی اور بدی کا شعور فطرتِ انسانی میں ودیعت شدہ ہے.
سورۂ لقمان کے رکوع دوم میں وارد شدہ الفاظ اِنَّ الشِّرۡکَ لَظُلۡمٌ عَظِیۡمٌ ﴿۱۳﴾ کی مناسبت سے منتخب نصاب کے اس مرحلے پر ایک مفصل تقریر ’’حقیقت واقسام شرک‘‘ کے موضوع پر کی جاتی ہے جو بالعموم دو نشستوں میں مکمل ہوتی ہے.