سورۃ التوبہ کی آیت نمبر۲۴ کی روشنی میں
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
قُلۡ اِنۡ کَانَ اٰبَآؤُکُمۡ وَ اَبۡنَآؤُکُمۡ وَ اِخۡوَانُکُمۡ وَ اَزۡوَاجُکُمۡ وَ عَشِیۡرَتُکُمۡ وَ اَمۡوَالُۨ اقۡتَرَفۡتُمُوۡہَا وَ تِجَارَۃٌ تَخۡشَوۡنَ کَسَادَہَا وَ مَسٰکِنُ تَرۡضَوۡنَہَاۤ اَحَبَّ اِلَیۡکُمۡ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ وَ جِہَادٍ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ فَتَرَبَّصُوۡا حَتّٰی یَاۡتِیَ اللّٰہُ بِاَمۡرِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿٪۲۴﴾
’’تو کہہ دے اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور عورتیں اور برادری اور مال جو تم نے کمائے ہیں اور سوداگری جسکے بند ہونے سے تم ڈرتے ہو اور حویلیاں جن کو پسند کرتے ہو تم کو زیادہ پیاری ہیں اللہ سے اور اس کے رسول سے اور لڑنے سے اس کی راہ میں تو انتظار کرو یہاں تک کہ بھیجے اللہ اپنا حکم، اور اللہ رستہ نہیں دیتا نافرمان لوگوں کو.
اس آیۂ مبارکہ میں گویا ایک ترازو عطا کر دی گئی ہے ہر مدعیٔ ایمان کو جس میں وہ اپنے ایمان کو تول سکتا ہے. اس ترازو کے ایک پلڑے میں وہ ڈالے اپنی اللہ اور اس کے رسولؐ اور اس کی راہ میں جہاد وقتال سے محبت ورغبت کو، اور دوسرے میں ڈالے کُل علائقِ دنیوی اور مال واسبابِ دنیوی کی محبت کو اور پھر دیکھے کہ کون سا پلڑا جھک رہا ہے. اگر پہلا جھک رہا ہو تو ’فَھُوَ الْمَطْلُوْب‘ اسے چاہئے کہ اللہ کا شکر ادا کرے تاکہ مزید توفیق پائے، اور اگر خدانخواستہ دوسرا پلڑا بھاری ہو تو اسے چاہئے کہ فوراً متنبہ ہو اور اصلاح پر کمربستہ ہو جائے. بصورتِ دیگر جائے، دفع ہو جائے، اور اللہ کے فیصلے کا انتظار کرے. اس لئے کہ اللہ ایسے لوگوں کو توفیق وہدایت سے نہیں نوازتا.