قرآنِ حکیم کے فلسفہ و حکمت کی اساسِ کامل

نحمدہٗ ونصلی علٰی رَسولہِ الکریم 
امَّا بَعد ... فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ 
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِo

اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۙ﴿۱﴾الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ۙ﴿۲﴾مٰلِکِ یَوۡمِ الدِّیۡنِ ؕ﴿۳﴾اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ ؕ﴿۴﴾اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ ۙ﴿۵﴾صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ۙ۬ غَیۡرِ الۡمَغۡضُوۡبِ عَلَیۡہِمۡ وَ لَا الضَّآلِّیۡنَ ٪﴿۷﴾ (آمین) 

اللہ تعالیٰ کے نام سے ہم آج کی نشست میں اس سورۂ مبارکہ کے مطالب و مفاہیم سمجھنے کی کوشش کریں گے‘ جو ہماری نمازوں کا جزوِ لازم ہے اور جس کو خود اللہ تعالیٰ نے ’’القرآن العظیم‘‘ سے موسوم فرمایا ہے. دین سے ادنی ٰ شغف رکھنے والے شخص کو بھی یہ سورۂ مبارکہ لازماً یاد ہوتی ہے. تاہم مناسب ہوگا کہ ہم اس سورۂ مبارکہ کے مطالب پر غور کرنے سے قبل اس کا سلیس اردو ترجمہ ذہن نشین کر لیں:

’’کُل شکر اور کُل ثناء اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا مالک اور پروردگار ہے. بہت رحم کرنے والا ‘ نہایت مہربان ہے. جزا و سزا کے دن کا مالک و مختار ہے. (اے ربّ!) ہم تیری ہی بندگی کرتے ہیں اور کریں گے‘ اور تجھی سے مدد چاہتے ہیں اور چاہیں گے. ہمیں سیدھی راہ کی ہدایت بخش‘ اُن لوگوں کی راہ کی جن پر تیرا انعام ہوا‘ جن پر نہ تیرا غضب نازل ہوا اور نہ ہی وہ گمراہ ہوئے‘‘. (آمین!)