اب ذرا غور کیجیے کہ ان تین باتوں کانتیجہ کیا نکلتا ہے؟ ریاضی میں نسبت و تناسب کے قاعدے سے تین معلوم اَقدار کی مدد سے چوتھی قدر کا تعین کیا جاتا ہے. یہاں بھی ہمیں چوتھی قدر کا تعین کرنا ہے اور وہ یہ ہوگی کہ انسا ن کو جو قوتِ گویائی اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی ہے‘اس کا بہترین مصرف اگر کوئی ہے تو وہ قرآن مجید کا پڑھنا پڑھانا اور اس کا سیکھنا سکھانا ہے. انسان کو اللہ تعالیٰ نے جو قوتِ بیانیہ دی ہے‘یہ انسان کے اوصاف میں سے اعلیٰ ترین وصف ہے‘ اور اس کا بہترین مصرف یہی ہوسکتا ہے کہ اس کے ذریعے اللہ کے کلام کو بیان کیا جائے‘اللہ کے پیغامِ ہدایت کو عام کیاجائے‘اللہ کے اس کلام کی تبلیغ واشاعت کی جائے. 

سورۃ الرحمن کی تین آیات میں سے میں نے یہ جو نتیجہ نکالا ہے یہ رسول اللہ  کی ایک حدیث سے ثابت ہے‘جس کے راوی حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ہیں. اس سے ہمیں قرآن اور حدیث کا باہمی تعلق سمجھنے میں بھی مدد ملتی ہے. ہمارے ہاں کچھ ایسے محروم لوگ ہیں جو اپنے آپ کو حدیث سے مستغنی سمجھ بیٹھے ہیں اور اس طرح شدید گمراہی میں مبتلا ہوگئے ہیں. وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہمار ے لیے بس قرآن کافی ہے اور نبی کریم  کے فرمودات کو سمجھنے اور ان سے استفادہ کی ضرورت نہیں. حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ اگر صرف کتاب کافی ہوتی تو نبیوں اور رسولوں کی بعثت کی ضرورت نہیںتھی. کتاب کے ساتھ ایک معلم ضروری ہوتا ہے. آپ اعلیٰ سے اعلیٰ کتابیں چھاپ لیجیے‘لیکن آپ کا کیاخیال ہے کہ دُنیا کے اندر کوئی نظامِ تعلیم بغیر معلمین کے بنایا جاسکتا ہے؟ اکبر الٰہ آبادی کا بڑا پیارا شعر ہے کہ ؎ 

کورس تو لفظ ہی پڑھاتے ہیں آدمی‘ آدمی بناتے ہیں! 

کورس پڑھنے سے تو انسان انسان نہیں بنتا. انسان تو انسان کے بنانے سے بنتا ہے. تعلیم کے لیے معلّم کی ضرورت ناگزیر ہے. تو یہ جان لیجیے کہ محمد رسول اللہ  معلم بن کر آئے. حضور نے خود فرمایا: وَاِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا (۱’’اور میں تو معلم ہی بنا کر 
(۱) سنن ابن ماجہ‘ المقدمۃ‘ باب فضل العلماء والحث علی طلب العلم.وسنن الدارمی‘ المقدمۃ‘ باب فی فضل العلم والعالم. 

بھیجا گیا ہوں‘‘. قرآن مجید میں حضور  کے طریق ِکار کے ضمن میں (قدرے تقدیم و تاخیر کے ساتھ )چار جگہ یہ الفاظ ملتے ہیں: 
یَتۡلُوۡا عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتِکَ وَ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ 
(البقرۃ:۱۲۹و۱۵۱‘ آل عمران:۱۶۴‘ الجمعۃ:۲)

’’وہؐ انہیں اللہ کی آیات تلاوت کرکے سناتا ہے‘اور ان کا تزکیہ کرتا ہے‘اور انہیں کتاب اور حکمت کی تعلیم دیتا ہے.‘‘
تو اللہ کی کتاب‘اللہ کے کلام کے معلم ہیں محمد رسول اللہ  .