پستی کا کوئی حد سے گزرنا دیکھے
اسلام کا گر کر نہ ابھرنا دیکھے
مانے نہ کبھی کہ مد ہے ہر جزر کے بعد
دریا کا ہمارے جو اُترنا دیکھے!
تو یہ قانونِ فطرت ہے کہ جزر کے بعد مدآتا ہے اور مد کے بعد جزر. تو ایک خیال یہ آیا تھا کہ شاید ہمارے زوال کا دور اب ختم ہوگیا ہے اور ہمارے عروج کا دور شروع ہورہا ہے . (۱) صحیح مسلم‘ کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا‘ باب فضل من یقوم بالقرآن ویعلمہ… وسنن ابن ماجہ‘ المقدمۃ‘ باب فضل من تعلم القرآن وعلمہ. ومسند احمد‘ح:٢٢٦ ــ . یہ دن وہ تھے جب ہمارے یہاں اسلامی سربراہی کانفرنس ہوئی تھی. ملت اسلامیہ میں بہت جوش اور ولولہ نظر آرہاتھا. اس زمانے میں شاہ فیصل موجود تھے‘جو مسلمانوں کی امیدوں کامرکز بن گئے تھے. عرب حکمرانوں کے اندر بھی اتحاد نظر آرہا تھا اور عربوں نے علامہ اقبال کے الفاظ میں ؏ ’’لڑا دے ممولے کو شہباز سے!‘‘ کے مصداق تیل کا ہتھیار استعمال کرکے امریکہ جیسی طاقت کو ہلا کر رکھ دیا تھا. پھر یہ کہ ترکوں اور عربوں کے درمیان جو دشمنی تھی‘وہ بھی کچھ کم ہورہی تھی.