رحمتیں ہیں تری اغیار کے کاشانوں پر
برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر!
والا معاملہ کیوں ہے؟ اس کا جواب یہی ہے کہ یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ یہ دوہری سزا کے مستحق ہیں. اگر یہ اپنا فرضِ منصبی انجام دیں اور جس پیغام کے یہ علمبردار اور امین بنائے گئے تھے‘ اس پیغام کو دُنیا میں پیش کریں اور پھیلائیں تو دوہرا اجر ملے گا. اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے : وَ اَنۡتُمُ الۡاَعۡلَوۡنَ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱۳۹﴾ (آل عمران) ’’اور تم ہی غالب رہو گے اگر تم حقیقی مومن ہوئے‘‘.اور اگر یہ اس میں کوتاہی کریں گے تو اوّلین سزا کے مستحق بھی یہی ہوں گے. ان کی پیٹھ پر اللہ کے عذاب کے کوڑے دوسروں سے زیادہ برسیں گے. اور آج ہم اسی قانونِ خداوندی کی گرفت میں آئے ہوئے ہیں.