’’جن کے رتبے ہیں سوا اُن کی سوا مشکل ہے!‘‘
کے مصداق تمہاری ذمہ داری بھی بہت زیادہ ہے اور تمہیں لازماً جواب دہی کرنی ہوگی. یہاں آپ نے دیکھا کہ مضمون تدریجاً ایمان باللہ سے ایمان بالآخرۃ کی طرف منتقل ہو گیا. قرآن حکیم میں اس مضمون کی دوسری نہایت حسین نظیر سورۃ المؤمنون کے آخر میں ہے کہ: اَفَحَسِبۡتُمۡ اَنَّمَا خَلَقۡنٰکُمۡ عَبَثًا وَّ اَنَّکُمۡ اِلَیۡنَا لَا تُرۡجَعُوۡنَ ﴿۱۱۵﴾ ’’کیا تم نے یہ گمان کیا ہے کہ ہم نے تمہیں عبث پیدا کیا ہے اور تم ہماری طر ف لوٹائے نہ جاؤ گے؟‘‘