یہ کتابچہ راقم الحروف کی آج سے تین چار سال قبل کی دو تقریروں پر مشتمل ہے‘ پہلی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں کی گئی تھی اور دوسری محکمہ محنت پنجاب کے زیر اہتمام مل مالکان اور مزدور لیڈروں کے ایک مشترک اجتماع میں کی گئی تھی. حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں ہی تقریریں میں نے حسب عادت ورواروی‘ میں کی تھیں اور میرا ہر گز خیال نہیں تھا کہ ان میں ایسی کوئی خاص یا اہم یا نئی بات ہے. لیکن ان دونوں کی پذیرائی میرے اندازے سے بہت بڑھ کر ہوئی. خصوصاً فیصل آباد کی تقریر کے صدر تھے ڈاکٹر غلام رسول چوہدری ‘جو خود معاشیات میں پی ایچ ڈی ہیں. ان کا تاثر تو اُن کے رقم کردہ پیش لفظ میں قارئین کے سامنے آ ہی جائے گا. بعد میں معلوم ہوا کہ اُس اجتماع میں چوہدری صاحب کے علاوہ مزید نصف درجن سے زائد معاشیات کے پی ایچ ڈی موجود تھے. بعد میں چائے کے اجتماع پر اُن سب حضرات نے متفقہ طور پر فرمایا کہ آج پہلی بار اسلام کا معاشی نظام کچھ سمجھ میں آیا ہے. میں نے اسے کچھ تو اُن حضرات کے حسن ظن پر محمول کیا اور کچھ اس پر کہ میری ہمت افزائی مقصود ہے. 

واقعہ یہ ہے کہ میں نے اپنی ان تقریروں کو ہر گز قابل اشاعت نہیں سمجھا تھا‘ البتہ یہ ضرور خیال تھا کہ کبھی فرصت ملی تو نظر ثانی کے بعد اشاعت ہو سکتی ہے. لیکن محترم چوہدری غلام رسول صاحب نے ان کی اس درجہ قدر افزائی فرمائی کہ دونوں تقریروں کو خود ٹیپ سے منتقل کراکے‘ اپنے ذاتی خرچ پر ایک کتابچے کی صورت میں غالبًا دس ہزار کی تعداد میں طبع کرایا‘ اور مفت تقسیم کیا. اللہ تعالیٰ انہیں اس کا اجر عطا فرمائے. آمین! 
ادھر کچھ عرصہ سے بعض احباب کا شدید تقاضا تھا کہ ہم اسے خود اپنے اہتمام میں بھی شائع کریں. اس ضمن میں بھی چوہدری صاحب نے مزید کرم یہ فرمایا کہ کتابت شدہ کاپیاں عنایت فرما دیں. چنانچہ یہ کتابچہ بالکل من و عن اُسی صورت میں شائع ہو رہا ہے جس میں چوہدری صاحب نے طبع کرایا تھا. اس ضمن میں قارئین سے یہ معذرت کیے بغیر نہیں رہ سکتا کہ دونوں تقریروں میں بعض مضامین مکرر آئے ہیں. اب یہ آپ کے ذوق پر منحصر ہے‘ چاہیں تو اسے ’قند مکرر‘ سے تعبیر فرما لیں‘ اور چاہیں تو بد مذاقی پر محمول کر لیں. 

میں چونکہ نہ معاشیات کا با ضابطہ طالب علم ہوں نہ فقہ اسلامی کا ماہر‘ لہٰذا اس میں غلطیاں لازماً ہوں گی. جو حضرات اس ضمن میں مجھے متنبہ فرمانے کی تکلیف گوارا فرمائیں ان کا پیشگی شکریہ!

ان دو تقاریر کے علاوہ اس کتابچے میں موضوع کی مناسبت سے دو مختصر چیزیں مزید شامل کی جا رہی ہیں: ایک راقم کا ایک مختصر مقالہ جو اُس نے ’’اسلام کا نظامِ محاصل‘‘ کے عنوان سے لائنز کلب لاہور کے سالانہ اجلاس میں پڑھا تھا. اس میں اسلام کے معاشی نظام کے بارے میں بعض اُصولی باتیں تو پھر مکرر آ گئی ہیں ‘تاہم اہل فکر کے لیے چند نئے نکات قابل غور موجود ہیں. اور دوسرے پاکستان کے ’نظامِ محاصل‘ کے اس اہم ترین مسئلے پر کہ آیا یہاں کی اراضی عشری ہیں یا خراجی‘ پروفیسر رفیع اللہ شہاب صاحب کا ایک مختصر مراسلہ جو میثاق‘ جنوری فروری ۱۹۸۱ء میں شائع ہوا تھا‘ جس میں اس موضوع پر نہایت اہم حوالے موجود ہیں. 

خاکسار اسرار احمد عفی عنہ
لاہور ۲۲/ اگست ۱۹۸۵ء