یہی بات ہمیں اپنے ماضی قریب کی روایات میں بھی نظر آ جاتی ہے.
ناصر الدین محمودؒ اور اورنگ زیب عالمگیرؒ جیسے بادشاہ اِسی برعظیم میں گزرے ہیں جنہوں نے شاہی خزانے سے کوئی استفادہ کرنے کی بجائے خود محنت کر کے اپنی گزرِ اوقات کا سامان مہیا کیا. یہاں یہ وضاحت ضروری معلوم ہوتی ہے کہ یہ باتیں سطحی نہیں ہیں بلکہ اپنے اندر گہرائی لیے ہوئے ہیں. اگر یہ باتیں ہماری فکر و سوچ میں سرایت کر جائیں تو ایک عظیم انقلاب واقع ہو جائے.