کی مستقل اور دائمی ہدایات بھی نقل ہو گئی ہیں. 

حضرت معمور بن سوید بیان فرماتے ہیں کہ میں نے ایک دفعہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کو ان کے غلام کے ساتھ دیکھا کہ دونوں نے بالکل ایک ہی طرح کا حلہ پہن رکھا تھا. اس پر میں نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو حضرت ابوذرؓ نے فرمایا کہ میں نے ایک مرتبہ اپنے غلام کو گالی دی تو اُس کی ماں کو برا بھلا کہا.

اس پر رسول اللہ نے سخت سرزنش کی اور ارشاد فرمایا: اے ابوذر! تم ایک ایسے شخص ہو جس میں ابھی جاہلیت کے آثار باقی ہیں. پھر فرمایا:

اِخْوَانُکُمْ خَوَلُکُمْ جَعَلَھُمُ اللّٰہُ تَحْتَ اَیْدِیْکُمْ
’’یہ تمہارے ہی بھائی ہیں( انسان ہیں‘ آدم اور حوا کی نسل سے ہیں)‘ تمہارے خدمت گار ہیں‘ اللہ نے انہیں تمہارے ماتحت کر دیا ہے‘‘. 

اس کے بعد آپ حکم دیتے ہیں: 

فَمَنْ کَانَ اَخُوْہُ تَحْتَ یَدِہٖ فَلْیُطْعِمْہُ مِمَّا 
یَاْکُلُ وَلْـیُلْبِسْہُ مِمَّا یَلْبَسُ، وَلَا تُکَلِّفُوْھُمْ مَا یَغْلِبُھُمْ فَاِنْ کَلَّفْتُمُوْھُمْ فَاَعِیْنُوْھُمْ 
’’تو جس شخص کے ماتحت اللہ نے اُس کے کسی بھائی کوکر دیا ہو تو اسے چاہیے کہ جو کھانا وہ خود کھاتا ہے اسے بھی کھلائے اور جو لباس خود پہنتا ہے اسے بھی پہنائے. اور ان پر اتنا بار نہ ڈالو جس سے وہ دب کر رہ جائیں‘ اور اگر ایسی مشقت ڈالنی لازم ہی ہو جائے تو اس کام میں(خود بھی شریک ہو جاؤ اور ان کی مدد کرو.‘‘