اسلام کی متذکرہ بالا اساس یعنی ایمان کو استوار کرنے کے ساتھ ساتھ اِس بات سے انکار بھی ممکن نہیں ہے کہ اسلام نے عدل و قسط کے قیام کو بھی بنیادی اہمیت دی ہے. شریعت‘ انزالِ کتب اور بعثت رُسل کا مقصد‘ نیز دین کا پورا ڈھانچہ ان سب کا مرکزی خیال قیامِ عدل و قسط ہے ‘یعنی عدل و انصاف پر مبنی ایک نظامِ حیات کا قیام گویا اسلام و ایمان کا بنیادی تقاضا ہے. 

چنانچہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کی ایک صفت 
’’قَآئِمًا بِالْقِسْطِ ‘‘
(انصاف کا قائم کرنے والا) بھی آئی ہے.

اس کے علاوہ ارشادِ خداوندی ہے: 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُوۡنُوۡا قَوّٰمِیۡنَ بِالۡقِسۡطِ شُہَدَآءَ لِلّٰہِ 
(النسائ:۱۳۵
’’اے ایمان والو! عدل اور قسط کے قائم کرنے والے اور اللہ کے گواہ بنو. ‘‘ 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُوۡنُوۡا قَوّٰمِیۡنَ لِلّٰہِ شُہَدَآءَ بِالۡقِسۡطِ ۫ 
(المائدۃ:۸
’’اے اہل ایمان! اللہ کی خاطر راستی پر قائم ہونے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنو. ‘‘

یہ ایک ہی بات کو دو پیرایوںمیں بیان کیا گیا ہے ‘لیکن اس خوب صورت انداز میں کہ رُوح وجد کرنے لگتی ہے. اس کے علاوہ فرمایا: 

لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا رُسُلَنَا بِالۡبَیِّنٰتِ وَ اَنۡزَلۡنَا مَعَہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡمِیۡزَانَ لِیَقُوۡمَ النَّاسُ بِالۡقِسۡطِ ۚ 
(الحدید:۲۵
’’ہم نے بھیجے اپنے رسول بینات دے کر اور ہم نے اتاری ان کے ساتھ کتاب اور میزان تاکہ لوگ عدل و انصاف پر قائم رہیں. ‘‘ 

وَ قُلۡ اٰمَنۡتُ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ مِنۡ کِتٰبٍ ۚ وَ اُمِرۡتُ لِاَعۡدِلَ بَیۡنَکُمۡ ؕ 
(الشوریٰ:۱۵
’’اور کہو: میں ایمان رکھتا ہوں اس پر جو اللہ نے مجھ پر اُتارا ‘اور مجھے حکم ہوا ہے کہ میں تمہارے مابین عدل کروں. ‘‘

چنانچہ فاتح ایران حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے جب ایرانیوں نے پوچھا کہ آپ ہم پر کیوں حملہ آور ہوئے تو آپ نے جواباً فرمایا: 

اِنَّا قد اُرسلنا لنخرج الناس من ظلمات الجہالۃ الی نُورِ الایمان ومن جور الملوک الی عدل الاسلام 

’’ہمیں بھیجا گیا ہے کہ ہم لوگوں کو جہالت کے اندھیروں سے نورِ ایمان کی طرف نکالیں اور شہنشاہی استبداد سے نجات دلا کر عدلِ اسلام سے روشناس کرائیں. ‘‘

اسی طرح حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بیعت خلافت کے بعد جو خطبہ ارشاد فرمایا وہ اسلامی مملکت کے اصول متعین کرتا ہے. آپ نے فرمایا: ’’تم میں سے ہر قوی میرے نزدیک ضعیف ہے جب تک اس سے حق وصول نہ کر لوں اور تم میں سے ہر 
ضعیف میرے نزدیک قوی ہے جب تک اس کا حق نہ دِلوا دوں‘‘. گویا نظامِ عدل و قسط کا قیام‘ اسلامی ریاست کا بنیادی مقصد ہے.