ہمارے ہاں خلط مبحث ہوتا ہے اور ہر شخص اپنے نقطئہ نظر کے مطابق اسلام کے معاشی نظام کی تشریح و تعبیر کرتا ہے. جو لوگ سوشلزم اور کمیونزم سے متاثر ہیں وہ انفرادی ملکیت کی کامل نفی کرتے ہیں. ضرورت سے زائد ہر چیز چھین لینے کی بات کرتے ہیں اور دوسرا پہلو یکسر نظر انداز کر دیتے ہیں‘ مثلاً قانونِ وراثت بھی تو قرآن مجید میں موجود ہے. اس کے علاوہ حضور اکرم  کے قائم کردہ نظام میں بھی جبری مساوات کی نفی کردی گئی ہے. صرف یہی نہیں کہ جائز ذرائع سے کمائی ہوئی دولت پر تصرف کا حق ہے‘ بلکہ وراثتاً جائیداد کی منتقلی کا حق بھی تسلیم کیا گیا ہے.

دوسری طرف وہ لوگ جو کمیونزم سے خار کھاتے ہیں وہ اسلام کے قانونی نظام کا تو دم بھرتے ہیں ‘جبکہ اس کے رُوحانی نظام کو نظر انداز کردیتے ہیں. انفرادی ملکیت کو اس قدرنمایاں کرتے ہیں کہ ایک استحصالی سرمایہ دارانہ نظام کا نقشہ آنکھوں کے سامنے گھوم جاتا ہے.