اب دوسرا امتحان عمل کا شروع ہو ا.قوّت ارادی کی آزمائش کی ابتداء ہوئی.سیرت و کردار کی پختگی کو کسوٹی پرپرکھنے کے عمل کا آغاز ہوا.سب سے پہلی کشمکش تو اپنے والد سے ہوتی ہے. سورۂ مریم میں اس کا ذکر ہے. کیسی لجاجت کے ساتھ اپنے والد کو توحید کی دعوت پیش کرتے ہیں کہ اباّ جان ! آپ یہ کیا کر رہے ہیں ؟ 

یٰۤاَبَتِ لَا تَعۡبُدِ الشَّیۡطٰنَ ؕ اِنَّ الشَّیۡطٰنَ کَانَ لِلرَّحۡمٰنِ عَصِیًّا ﴿۴۴﴾ 

’’ابّا جان! شیطان کی بندگی(اور پرستش) نہ کیجئے ! بلاشبہ شیطان تو رحمان کا نا فرمان ہے.‘‘ 

یٰۤاَبَتِ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اَنۡ یَّمَسَّکَ عَذَابٌ مِّنَ الرَّحۡمٰنِ فَتَکُوۡنَ لِلشَّیۡطٰنِ وَلِیًّا ﴿۴۵﴾ 

’’ابّا جان ! مجھے اس کا بڑا اندیشہ ہے کہ آپ کو رحمان کی طرف سے عذاب آدبوچے(اور آپ کو اللہ کی سزا پکڑ لے) اور آپ شیطان کے ساتھیوں میں سے ہو جائیں.‘‘

اس سے پہلے بڑی لجاجت سے کہہ چکے ہیں کہ: 

یٰۤاَبَتِ اِنِّیۡ قَدۡ جَآءَنِیۡ مِنَ الۡعِلۡمِ مَا لَمۡ یَاۡتِکَ فَاتَّبِعۡنِیۡۤ اَہۡدِکَ صِرَاطًا سَوِیًّا ﴿۴۳﴾ 

’’ابّا جان!میرے پاس ایک ایسا علم آیا ہے جوآپ کے پاس نہیں آیا ، پس آپ میری پیروی کیجئے. میں آپ کو بتاؤں گا کہ سیدھا راستہ کون سا ہے!‘‘

لیکن اس تمام لجاجت اور پورے ادب و احترام کو پیش نظر رکھتے ہوئے پیش کی ہوئی دعوت کا جو جواب ملا وہ یہ تھا کہ: 

قَالَ اَرَاغِبٌ اَنۡتَ عَنۡ اٰلِہَتِیۡ یٰۤـاِبۡرٰہِیۡمُ ۚ لَئِنۡ لَّمۡ تَنۡتَہِ لَاَرۡجُمَنَّکَ وَ اہۡجُرۡنِیۡ مَلِیًّا ﴿۴۶﴾ 
’’اس نے کہا : اے ابراہیم !کیا تم میرے معبودوں سے روگردانی کر رہے ہو(ہماری قوم و نسل روایات کو اپنے تلے روند دینا چاہتے ہو؟)اگر تم باز نہیں آؤ گے تو تمہیں سنگسار کر دوں گا. (یہ تو خیر بعد کی بات ہے )اس وقت تم میری نظر سے دور ہو جاؤ (اور فوراََمیرے گھر سے نکل جاؤ)‘‘.

حضرت ابراہیم ؑجواب میں کہتے ہیں: 

قَالَ سَلٰمٌ عَلَیۡکَ ۚ سَاَسۡتَغۡفِرُ لَکَ رَبِّیۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ بِیۡ حَفِیًّا ﴿۴۷﴾ 

’’کہا: آپ پر سلامتی ہو، میں اپنے رب سے دعا کروں گا کہ وہ آپ کو معاف کر دے. یقیناََ میرا رب مجھ پر بڑا ہی مہربان ہے.‘‘ 

وہ اللہ کا بندہ گھر سے نکل رہا ہے باپ کو سلام کر کے. اس جھڑکی ، سنگسار کرنےکی دھمکی اور گھر سے ہمیشہ کے لئے نکالے جانے پر بھی اللہ کا بندہ یہ کہتا ہے کہ 
’’سَلٰمٌ عَلَیۡکَ‘‘ اور اس امر کا اظہار کرتا ہے کہ میں اپنے رب کی بار گاہ میں ، جو مجھ پر بڑا مہربان ہے ، آپ کے لئے استغفار کروں گا. ارادے ، عزم اورسیرت و کردار لی پختگی کا یہ پہلا امتحان ہے جس میں حضرت ابراہیم(علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام ) پورے اترتے ہیں.