دوسری بات فرمائی : وَّ لَا تَجَسَّسُوۡا کسی کی ٹوہ میں رہنے اور تجسس سے منع کیا جا رہا ہے .جیسے مکھی بیٹھنے کے لیے گندگی تلاش کرتی ہے‘ ایسے ہی بعض پست ذہنیت رکھنے والے لوگوں کا یہ ایک ذوق اور مشغلہ ہوتا ہے کہ اس ٹوہ میں لگے رہیں کہ اس گھر میں کیا ہو رہا ہے؟ ان دو بھائیوں کے تعلقات ٹھیک ہیں تو اس کی کیا وجہ ہے؟ ان دو دوستوں میں بڑا گہرا قلبی تعلق ہے‘ ایسا کیوں ہے؟ کہیں کوئی بات سامنے آئے جس سے ان کا کوئی اختلافی معاملہ ہمارے علم میں آ جائے. اس تجسس اور ٹوہ کے وطیرے سے روکا گیا. بلکہ احادیث میں نبی اکرم نے یہ تعلیم دی ہے اور تلقین فرمائی ہے کہ اگر تمہارے کسی بھائی کا کوئی عیب بغیر اس کے کہ تمہارا ا س کو جاننے کا ارادہ تھا‘ تمہارے علم میں آ جائے تو حتی الامکان اس کی پردہ پوشی کرو. اگر دنیا میں تم اپنے کسی مسلمان بھائی کے عیب کی پردہ پوشی کروگے تو اللہ تعالیٰ آخرت میں تمہاری پردہ پوشی فرمائے گا. اس تلقین‘اس تعلیم اور اس اخلاقی ہدایت کو سامنے رکھیں تو ایک مسلم معاشرہ میں برکات ہی برکات نظر آئیں گی.