اہلِ تشیع اور اہلِ سُنّت کا تصورِ مہدی

اہل تشیع کا تصور یہ ہے کہ نبی اکرم کے بعد ’’امامتِ معصومہ‘‘ کا سلسلہ حضرت علیؓ سے شروع ہوا ہے اور ان کے بعد تمام ’’ائمہ معصومین‘‘ حضرت فاطمہؓ کی نسل سے ہیں. یعنی پہلے امام معصوم حضرت علیؓ ، پھر حضرت حسنؓ ، پھر حضرت حسینؓ پھر علی ابن حسین زین العابدینؒ ، پھر محمد باقرؒاور پھر جعفر صادقؒ ہیں. امامتِ معصومہ کا تصور رکھنے والے تمام امامیہ کے نزدیک یہ چھ ائمہ متفق علیہ ہیں. ان کے بعد حضرت جعفر صادقؒ کے چھوتے بیتے موسیٰ کاظمؒ کی نسل سے ہونے والے پانچ ائمہ کو ماننے والے موسوی کہلاتے ہیں، جو ہمارے ہاں کے اہلِ تشیع ہیں، جبکہ جعفر صادقؒ کے بڑے بیٹے اسماعیلؒ کو امامِ معصوم قرار دے کر ان سے چلنے والی شاخ کو ماننے والے اسماعیلی کہلاتے ہیں. موسوی شاخ کے پانچ ائمہ کے بعد چھٹا، جبکہ آغاز سے شمار کریں تو بارہواں امام، اہلِ تشیع کے عقیدے کے مطابق امام غائب ہے. ان کا کہنا ہے کہ اندیشہ تھا کہ خلفائے بنو عباس بارہویں امام کو شہید کر دیں گے لہٰذا انہیں کسی غار میں چھپا دیا گیا. تقریباً دو سو برس تک تو وہ ’’غیبوبتِ صغریٰ‘‘ کی حالت میں رہے، یعنی اگرچہ وہ منظر عام پر نہیں رہے، لیکن ان کی امامت بالفعل قائم تھی، ان کے معتقدین ان کے پاس جا کر ان سے ہدایات لے لیتے تھے، لیکن اس کے بعد ان کا ’’غیبوبتِ کبریٰ‘‘ کا دور شروع ہوا جس میں ان کے ساتھ کسی کا کوئی رابطہ نہیں ہے. اہل تشیع کے نزدیک یہی امام غائب امام مہدی ہیں جو قیامت سے قبل ظاہر ہوں گے.

دوسری طرف اسماعیلیوں میں آگے چل کر پھر دو شاخیں ہو جاتی ہیں، جن میں سے ایک شاخ امامِ حاضر کا عقیدہ رکھتی ہے. پرنس کریم آغاز خان ان کا امام حاضر ہے جو ان کے نزدیک (معاذ اللہ) نبی کی طرح معصوم ہے اور اس سے خطا کا صدور نہیں ہو سکتا. جبکہ اسماعیلیوں ہی کی دوسری شاخ میں بھی ایک امام غائب ہو گئے تھے، لہٰذا ان کے پیشوا کو امام نہیں بلکہ داعی کہا جاتا ہے. اسماعیلیوں کا یہ فرقہ بوہری کہلاتا ہے اور آج کل ان کے داعی برہان الدین ہیں. 

اہلِ تشیع کے برعکس اہل سنت کا عقیدہ یہ ہے کہ معصومیت خاصۂ نبوت ہے اور ختمِ نبوت کے بعد معصومیت ختم ہو گئی. محمدٌ رسول اللہ کے بعد کوئی معصوم نہیں ہے. یہاں تک کہ ابوبکر اور عمر(رضی اللہ عنہما) بھی معصوم نہیں تھے. ہمارے نزدیک مجددین کا جو سلسلہ چودہ سوسالوں سے چلا آ رہا ہے، حضرت مہدی کو بھی اسی کی ایک کڑی قرار دینا درست ہو گا. البتہ احادیث نبویہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ حضرت فاطمہؓ کی نسل سے ہوں گے، اور حضرت فاطمہؓ کی نسل کی حسنی شاخ سے ان کا تعلق ہو گا. ان کے بارے میں حضور نے فرمایا کہ ان کا نام میرے نام پر ہو گا یعنی محمد. اور ان کے باپ کا نام بھی میرے باپ کے نام پر ہو گا یعنی عبداللہ. اور وہ شخص عرب میں ایک صحیح اسلامی حکومت قائم کرے گا. آنحضور نے پورے عالم اسلام کا ذکر نہیں کیا بلکہ صرف عرب کے بارے میں یہ بات فرمائی. اس شخص کو ہم مہدی کے نام سے جانتے ہیں.

مہدی کے معنی کیا ہیں؟ ہدایت یافتہ شخص. ہادی کا مطلب ہے ہدایت دینے والا (یہ اسمِ غافل ہے) اور مہدی وہ ہے جس کی ہدایت ہو گئی ہو، وہ جو ہدایت یافتہ ہو. مہدی ان کا صفاتی نام ہے، اصل نام محمد ہو گا. ان کے والد کا نام عبداللہ ہو گا اور وہ حضرت حسنؓ کی نسل سے ہوں گے، گویا حضرت فاطمہؓ کی اولاد میں سے ہوں گے.