ایک بندۂ مؤمن کا اصل نصب العین رضائے الٰہی کا حصول اور محاسبۂ اُخروی میں کامیابی ہے. اس نصب العین کو حاصل کرنے کے لیے قرآن حکیم اور سنّت و سیرتِ رسول سے ہمیں دین کے تقاضوں اور مطالبوں کی صورت میں دینی فرائض اور ان کے لوازم کا ایک مکمل خاکہ ملتا ہے. لیکن اُمّت مسلمہ کا المیہ یہ ہے کہ مرورِ زمانہ کے ساتھ جب دینی فرائض اور اُن کے لوازم کا یہ مکمل اور جامع خاکہ نظروں سے اوجھل ہو گیاتو اسلام محض چند عقائد‘ عبادات اور معاشرتی رسومات کا مجموعہ بن کر رہ گیا.

بانی ٔ تنظیم اسلامی ڈاکٹر اسرار احمد حفظہ اللہ پر اللہ تعالیٰ کا یہ خصوصی فضل و کرم اور انعام و احسان ہوا ہے کہ اس درویش خدامست نے دورِ حاضر میں اُمّتِ مسلمہ کو اس کا بھولا ہوا سبق یاد دلانے کے لیے ایک طرف رجوع الی القرآن کی تحریک چلائی اور دروسِ قرآن و دورۂ ترجمۂ قرآن کے ذریعے دنیا بھر میں قرآن حکیم کے علم و حکمت اور مطالب و معانی کی وسیع پیمانے پر تشہیر و اشاعت کا اہتمام کیااور دوسری طرف قرآن حکیم پر غور و تدبر کے نتیجے میں حاصل ہونے والے دینی فرائض کے جامع تصور کو نہ صرف عام کیا اور سنت و سیرتِ رسول کی روشنی میں ان فرائض کے لوازم اور تقاضوں کو واضح کیا‘ بلکہ ان دینی فرائض کی ادائیگی کے لیے ایک اسلامی انقلابی جماعت ’’تنظیم اسلامی‘‘ بھی قائم کی.

ایک مسلمان کے سامنے یہ بات واضح کرنے کے لیے کہ اُس کے دین کے اُس سے کیا تقاضے ہیں اور اس کا ربّ اُس سے کیا چاہتا ہے‘یعنی عبادتِ ربّ‘ شہادت علی الناس اور اقامتِ دین‘ محترم ڈاکٹر صاحب نے قرآن کریم کی فکری و عملی راہنمائی پر مبنی مطالعۂ قرآن حکیم کا ایک منتخب نصاب مرتب فرمایا اور متعدد بار اس کے مفصل اور مختصر دروس دیے. ان دروس کا ایک سلسلہ چوبیس کتابچوں اور ایک ضخیم کتاب (سورۃ الحدید کی مختصر تشریح) کی صورت میں شائع ہو چکا ہے. اس منتخب نصاب کو دعوت رجوع الی القرآن اور تنظیم اسلامی کی دعوت و تحریک کی اساس کی حیثیت حاصل ہے.

اس کے علاوہ محترم ڈاکٹر صاحب نے مطالعۂ قرآن حکیم کا منتخب نصاب (دوم) بھی مرتب فرمایا جو اقامت دین کے لیے جدوجہد کرنے والی جماعت کے اوصاف اور تنظیمی 
مسائل کے ضمن میں ہدایات پر مشتمل ہے. منتخب نصاب (اوّل) کے تیسرے حصے میں انفرادی سیرت و کردار کے اعتبار سے قرآن کے انسانِ مطلوب کے بنیادی اوصاف سے متعلق مقامات بھی شامل کیے گئے ہیں اور اس کے تکمیلی اوصاف کی جھلک بھی نظر آتی ہے. اس کا حصہ ٔچہارم جہاد و قتال فی سبیل اللہ کے مباحث پر مشتمل ہے اور اس میں قرآن حکیم کے وہ مقامات شامل ہیں جن سے غلبۂ دین کے لیے جدوجہد کی فرضیت واضح ہوتی ہے‘ جبکہ حصہ پنجم مباحث صبر و مصابرت پر مشتمل ہے. البتہ یہ بحث کہ اقامتِ دین کی جدوجہد کرنے والے اہل ایمان کے اندر جو خصوصی اوصاف پیدا ہونے لازم ہیں وہ کیا ہیں؟ اور یہ کہ اس فریضے کی ادائیگی کے لیے قائم کی جانے والی جماعت کے ضمن میں قرآنی رہنمائی‘ یہ بحث ابھی تشنہ تھی چنانچہ اس منتخب نصاب (دوم) میں اقامتِ دین کی جدوجہد کے لیے جن اضافی اور خصوصی اوصاف کی ضرورت ہے نہ صرف یہ کہ اُن سے متعلق مقامات کو شامل کیا گیا ہے بلکہ مزید برآں اقامت دین کی انقلابی جدوجہد میں قیامِ جماعت‘ التزامِ جماعت‘ نظم کے تقاضے ‘ امیر اور مأمورین کا باہمی رشتہ اور ان کے حقوق و فرائض جیسے نہایت اہم موضوعات کو بھی شاملِ نصاب کیا گیا ہے. 

پیش نظر کتاب ’’ اقامت دین کی جدوجہد کرنے والی حزبُ اللہ کے اوصاف اور امیر و مأمورین کا باہمی تعلق‘‘ مطالعۂ قرآنِ حکیم کے منتخب نصاب (دوم) کے دس دروس پر مشتمل ہے جو محترم ڈاکٹر اسرار احمد حفظہ اللہ نے تنظیم اسلامی کی ایک خصوصی تربیت گاہ (منعقدہ اپریل۱۹۸۶ء) میں ارشاد فرمائے تھے. ان خطابات (دروس) کو مرتب کر کے تحریری صورت میں پیش کرنے کی سعادت راقم الحروف کے حصے میں آئی ہے. خطابات کی ترتیب و تسوید اور تخریج احادیث کے ضمن میں راقم کو شعبہ مطبوعات قرآن اکیڈمی لاہور کے ادارتی معاون جناب طارق اسماعیل ملک کا تعاون حاصل رہا ہے. ترتیب و تسوید کے بعد یہ دروس قبل ازیں ۰۴.۲۰۰۳ء کے دوران ماہنامہ میثاق میں شائع کیے جا چکے ہیں اور اب نظر ثانی کے ساتھ انہیں کتابی صورت میں پیش کیا جا رہا ہے. 

اللہ تعالیٰ اس کاوش کو محترم ڈاکٹر صاحب اور ہم سب کے لیے اپنی رضا کے حصول کا ذریعہ اور توشۂ آخرت بنائے. آمین!

۲۰ جون۲۰۰۶ء حافظ خالد محمود خضر 
مدیر شعبہ مطبوعات