نحمدہٗ ونصلّی علٰی رَسولہِ الکریم … امَّا بَعدُ :
اعوذ باللّٰہ من الشیطٰن الرجیم … بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

فَمَاۤ اُوۡتِیۡتُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ فَمَتَاعُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ وَ مَا عِنۡدَ اللّٰہِ خَیۡرٌ وَّ اَبۡقٰی لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَلٰی رَبِّہِمۡ یَتَوَکَّلُوۡنَ ﴿ۚ۳۶﴾وَ الَّذِیۡنَ یَجۡتَنِبُوۡنَ کَبٰٓئِرَ الۡاِثۡمِ وَ الۡفَوَاحِشَ وَ اِذَا مَا غَضِبُوۡا ہُمۡ یَغۡفِرُوۡنَ ﴿ۚ۳۷﴾وَ الَّذِیۡنَ اسۡتَجَابُوۡا لِرَبِّہِمۡ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ ۪ وَ اَمۡرُہُمۡ شُوۡرٰی بَیۡنَہُمۡ ۪ وَ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ ﴿ۚ۳۸﴾وَ الَّذِیۡنَ اِذَاۤ اَصَابَہُمُ الۡبَغۡیُ ہُمۡ یَنۡتَصِرُوۡنَ ﴿۳۹﴾وَ جَزٰٓؤُا سَیِّئَۃٍ سَیِّئَۃٌ مِّثۡلُہَا ۚ فَمَنۡ عَفَا وَ اَصۡلَحَ فَاَجۡرُہٗ عَلَی اللّٰہِ ؕ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۴۰﴾وَ لَمَنِ انۡتَصَرَ بَعۡدَ ظُلۡمِہٖ فَاُولٰٓئِکَ مَا عَلَیۡہِمۡ مِّنۡ سَبِیۡلٍ ﴿ؕ۴۱﴾اِنَّمَا السَّبِیۡلُ عَلَی الَّذِیۡنَ یَظۡلِمُوۡنَ النَّاسَ وَ یَبۡغُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ﴿۴۲﴾وَ لَمَنۡ صَبَرَ وَ غَفَرَ اِنَّ ذٰلِکَ لَمِنۡ عَزۡمِ الۡاُمُوۡرِ ﴿٪۴۳(الشوریٰ) … صدق اللہ العظیم 

قبل ازیں ہم دو نشستوں میں ’’اقامتِ دین کی فرضیت اور اس کے لیے زور دار دعوت‘‘ کے عنوان سے سورۃ الشوریٰ کی آیات ۱۳ تا ۱۵ اور اسی کے تتمہ کے طور پر آیات ۴۷‘ ۴۸ کا مطالعہ کر چکے ہیں. اس کے بعد ہم نے سورۃ الفتح کی آخری آیت اور سورۃ المائدۃ کی آیت ۵۴ کی روشنی میں ’’اقامت دین کی جدوجہد کرنے والوں کے مطلوبہ اوصاف‘‘ کا مطالعہ کیا. اسی مناسبت سے اقامتِ دین کی جدوجہد کرنے والوں کے مطلوبہ اوصاف سورۃ الشوریٰ میں بھی بیان ہوئے ہیں. جن لوگوں کو اقامتِ دین کی فرضیت کا شعور حاصل ہو جائے اور وہ اس کے لیے کمرِ ہمت کَس لیں‘ اس کے لیے ارادہ کر لیں‘ انہیں یہ جان لینا چاہیے کہ اس جدوجہد کے لیے کچھ مطلوبہ اوصاف ہیں. تو گویا کہ وہی مضمون جو اِس سے پہلے سورۃ الفتح کی آخری آیت اور سورۃ المائدۃ کی آیت ۵۴ میں آ چکا ہے‘ اب یہاں سورۃ الشوریٰ کی آیات ۳۶ تا۴۳ میں آ رہا ہے. یہ مضمون خاصا طویل ہے‘ لیکن اس نشست میں اس پر اِختصار سے گفتگو کی جائے گی. ان آیات کا تفصیلی درس مَیں کراچی میں شامِ الہدیٰ کی دو نشستوں میں دے چکا ہوں اور اس کے آڈیو اور ویڈیو کیسٹ موجود ہیں. جو حضرات تفصیل اور وضاحت کی ضرورت محسوس کریں وہ ان کیسٹس سے استفادہ کریں. 

اب ہم ان آیات کا مطالعہ شروع کرتے ہیں. فرمایا: 

فَمَاۤ اُوۡتِیۡتُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ فَمَتَاعُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ وَ مَا عِنۡدَ اللّٰہِ خَیۡرٌ وَّ اَبۡقٰی لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَلٰی رَبِّہِمۡ یَتَوَکَّلُوۡنَ ﴿ۚ۳۶

’’جو کچھ بھی تم لوگوں کو دیا گیا ہے وہ محض دنیا کی (چند روزہ) زندگی کا سر و سامان ہے‘ اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہتر بھی ہے اور پائیدار بھی. وہ ان لوگوں کے لیے ہے جو ایمان لاتے ہیں اور اپنے ربّ پر بھروسہ کرتے ہیں.‘‘